Maktaba Wahhabi

217 - 764
میں قریش اور انصار کے درمیان اتحاد (یعنی بھائی چارہ] قائم کیا تھا ۔‘‘[1] ٭ چوتھی بات : اس روایت کے یہ الفاظ آپ میرے بھائی اور میرے وارث ہیں ۔ درست نہیں ۔اہل سنت اور شیعہ کے قول کے مطابق یہ الفاظ باطل ہیں ۔کیونکہ اگر اس سے مالی وراثت مراد لی جائے تو ان کا یہ قول باطل ٹھہرے گا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ آپ کی وارث ہوئی تھیں ۔ ظاہر ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ موجود تھے توحضرت علی رضی اللہ عنہ چچا زاد بھائی ہونے کی صورت میں کیوں کر وارث ہو سکتے تھے؟ پھر یہ کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد اور بھی موجود تھے تو ان میں سے صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کس طرح وارث قرار پا سکتے تھے؟جب کہ یہ سارے ایک ہی درجہ میں ہیں ۔ اگر علمی وراثت یا امامت و خلافت مراد ہے تو شیعہ کا احتجاج آیت کریمہ:﴿وَ وَرِثَ سُلَیْمَانُ دَاؤُدَ﴾ (النمل ۱۶) ’’اور سلیمان علیہ السلام داؤد علیہ السلام کے وارث بنے ۔‘‘ اور آیت:﴿فَہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّا٭ یَرِثُنِیْ وَ یَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ﴾( مریم:۶) ’’مجھے اپنی طرف سے ایک وارث عطا کرجو میرا وارث اور آل یعقوب کا وارث بنے ۔‘‘ سے باطل ٹھہرا۔ جب لفظ وراثت میں دونوں چیزوں کا احتمال موجود ہے ؛ توممکن ہے کہ ان انبیائے کرام علیہم السلام سے بھی ایسے ہی وراثت ملی ہو جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وراثت ملی ۔ اہل سنت والجماعت یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو علمی ورثہ عطا کیا تھا اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوئی تخصیص نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فیض سب صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے عام تھا۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ستر سورتیں یاد کی تھیں ۔[2] یہ امر بھی قابل غور ہے کہ علم مال کی طرح کسی فرد بشر کے ساتھ مختص نہیں ہوتا بلکہ ایک کے حصہ میں جو ورثہ آتا ہے ، دوسرا بھی اس سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔ دونوں میں تزاحم و تصادم کا کوئی امکان نہیں ۔ مال کا معاملہ اس سے یک سر مختلف ہے۔یہ ناممکن ہے کہ مال کی ایک ہی چیز دو آدمی برابر لے لیں ۔ ٭ پانچویں بات : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی بھائی کہا ہے ۔بخاری و مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے اپنے آزاد کردہ غلام زید سے کہا:’’ آپ میرے بھائی اور مولیٰ ہیں ۔‘‘[3] جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ان کی بیٹی کا رشتہ طلب کیا تھا توانہیں مخاطب کرکے فرمایا:
Flag Counter