روایت کیا ہے۔
اس کی سند یوں ہے : عن عبدِ اللّٰہِ بنِ محمدِ بنِ عبدِ العزِیزِ البغوِیِ، حدثنا حسین بن محمد الذارِع، حدثنا عبد المؤمِنِ بن عباد، حدثنا یزِید بن معن، عن عبدِ اللہِّٰ بنِ شرحبِیل، عن زیدِ بنِ أبِی أوفی۔‘‘
نیز اس رافضی نے اس روایت کے پورے الفاظ بھی ذکر نہیں کیے۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں جو رافضی نے قصداً حذف کردیے ہیں ۔جب آپ نے فرمایا:’’آپ میرے بھائی اور وارث ہیں ‘‘تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اے اﷲ کے رسول! کیا میں آپ سے ورثہ پاؤں گا؟ آپ نے فرمایا: ’’وہی ورثہ جو انبیاء سابقین دوسروں کو دیا کرتے تھے۔آپ سے پوچھا گیا: پہلے کے انبیاء دوسروں کو کیا ورثہ دیتے تھے ؟ توآپ نے فرمایا: ’’کتاب اﷲ اور سنت رسول۔‘‘
یہ اسناد ظلم و جہالت پر مشتمل ہے۔اس کے روایت کرنے میں عبد المؤمن بن عباد راوی ہے جو کہ مجروحین میں سے ایک ہے۔ ابو حاتم نے اسے یزید بن معن سے روایت کرنے میں ضعیف قرار دیا ہے۔اسے پتہ بھی نہیں تھا کہ یزید بن معن کون ہے۔ شائد کہ جس نے عبداللہ بن شرحبیل کی زبان پر اس روایت کو ایجاد کر لیا ہووہ کوئی مجہول ہو۔جوکہ قریش میں سے ایک آدمی سے روایت کرتا ہے ؛ او روہ آدمی زید بن ابی اوفی سے روایت کرتا ہے ۔
٭ دوسری بات : یہ روایت باتفاق محدثین و اہل علم کذب ہے۔
٭ تیسری بات: مہاجرین و مہاجرین اور انصار و انصار کے مابین مؤاخات کی تمام روایات جھوٹ ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مؤاخات قائم نہیں کی تھی ؛ اور نہ ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو عمر رضی اللہ عنہ کا بھائی بنایاتھا۔یہ مواخات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کے درمیان قائم نہیں کی تھی، بلکہ مہاجر و انصار کے درمیان تھی۔جیسا کہ آپ نے عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ربیع کے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ اور حضرت سلیمان الفارسی اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہم کے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ایسے ہی حضرت علی اور حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہما کے مابین بھائی چارہ قائم کیا تھا۔
مؤاخات کا واقعہ بنی نجار کے محلے میں پیش آیا تھا۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ مسجد نبوی میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جیسے بعض جاہل لوگ موضوع روایت میں بیان کرتے ہیں ۔بلکہ یہ واقعہ بنی نجار کے محلے میں ان میں سے ایک آدمی کے گھر پر پیش آیا تھا۔یہی وہ مؤاخات ہے جس کے بارے میں حضرت انس رضی اللہ عنہ خبر دے رہے ہیں ۔ عاصم بن سلیمان الاحول کہتے ہیں : میں نے انس سے کہا : میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’ اسلام میں کوئی حلف [اتحاد] نہیں ہے ۔‘‘توحضرت انس نے فرمایا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر
|