Maktaba Wahhabi

210 - 764
٭ ساتویں بات: اس سے کہا جائیگا: جب اس سے مراد یہ ہے کہ مطلق طور پر سچوں کے ساتھ ہوجاؤ ؛اس کی وجہ یہ ہے کہ سچائی تمام نیکیوں کی طرف راہ دکھاتی ہے ۔ جیسا کہ حدیث میں ہے : ’’تم پر سچ بولنا واجب ہے۔ سچ نیکی کا راستہ دکھاتا ہے۔‘‘پس اس صورت میں یہ وصف ہر اس انسان کے لیے ثابت ہوگا جو ان صفات سے موصوف ہو۔ ٭ آٹھویں بات: ان سے کہا جائے گا کہ : اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم صادقین کا ساتھ دیں ۔ اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ جن کا سچا ہونا تمہیں معلوم ہو۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَّاَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ وَاَقِیْمُوا الشَّہَادَۃَ لِلَّہِ ﴾ [الطلاق ۲] ’’اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کر لو اور اللہ کی رضامندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ جن کو تم جانتے ہو کہ وہ تم میں سے عدل والے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَہْلِہَا﴾ [النساء ۵۸] ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچا ؤ۔‘‘ یہ نہیں فرمایا کہ تم جنہیں جانتے ہوں کہ وہ امانت کے اہل ہیں ۔نیز ارشادفرمایا: ﴿وَ اِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالَعَدْلِ﴾ [النساء ۵۸] ’’جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل اور انصاف سے فیصلہ کرو ۔‘‘ اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ جس کو تم عدل سمجھتے ہو۔ لیکن اس حکم کو وصف کے ساتھ معلق کیا ہے۔ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ حسب ِ امکان صدق و عدالت اوراہل امانت اور عدل کی معرفت میں اجتہاد کریں ۔ ہمیں اس بارے میں علم الغیب کا مکلف نہیں ٹھہرایا گیا۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی انصاف کرنے کا حکم دیا گیا تھا؛ آپ نے فرمایا: ’’تم اپنا جھگڑا میرے پاس لاتے ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی دلیل کو دوسرے سے عمدہ طریقے سے بیان کرنے والا ہو اور میں اس کے لیے فیصلہ کردوں ۔ اس بات پر جو میں نے اس سے سنی پھر میں جس کے لیے اس کے بھائی کا حق دلا دوں تو اسے نہ لے کیونکہ میں اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں ۔‘‘[1] ٭ نویں بات : تصور کیجیے : اس سے مراد وہ لوگ ہوں ؛ جن کے سچا ہونے کا علم ہو۔ لیکن یہ علم بھی اس علم کی طرح ہوگا جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَاِِنْ عَلِمْتُمُوْہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ﴾ [الممتحنۃ۱۰] ’’اگر تم انہیں مؤمنات جان لو۔‘‘ ایمان سچائی سے زیادہ مخفی ہوتا ہے۔جب یہاں پر علم کی شرط رکھی گئی ہے ؛ تو پھر جیسے یہاں پر یہ بات کہنا ممتنع ہے کہ
Flag Counter