Maktaba Wahhabi

142 - 764
لیے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں پیسا اور اس سے پانچ روٹیاں پکائیں ۔ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک روٹی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اور گھر آئے۔ آپ کے سامنے کھانا رکھاگیا تو ایک مسکین آکر کھانا طلب کرنے لگا؛ اس نے کہا : السلام علیکم اے اہل بیت محمد ! مسکین مسلمانوں میں سے ایک مسکین ہوں ؛ مجھے بھی کھانا کھلادو ؛ اللہ تعالیٰ تمہیں جنت کے دستر خوانوں سے کھلائے گا ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ آواز سن لی ؛ اور مسکین کو کھانا دینے کا حکم دیا۔ چنانچہ کھانا مسکین کو دے دیا؛ اور شب و روز پانی کے سوا کچھ نہ کھایا۔ جب دوسرا روز ہوا تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک صاع کھانا پکایا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز پڑھ کرگھر تشریف لائے ۔آپ کے سامنے کھانا لاکر رکھا گیا؛ اتنے میں ایک یتیم آکردروازہ پر کھڑا ہوگیا اور کھانا طلب کرنے لگا اس نے کہا: السلام علیکم اے اہل بیت محمد ! ’’ اے محمد کے گھر والو! میں مہاجرین کی اولاد میں سے یتیم ہوں ۔ میرے والد یوم العقبہ کو شہید ہو ئے تھے، مجھے کھانا کھلاؤ، اﷲتعالیٰ تمہیں جنت کے دستر خوان پر سے کھانا کھلائے گا۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ آواز سن لی ؛ اور اسے کھانا دینے کا حکم دیا۔ تووہ کھانا اسے دیدیا گیا۔اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ [اور ان کے اہل خانہ ]نے دو دن اور دو راتیں پانی کے سوا کچھ نہ کھایا۔ اس طرح جب تیسرا دن ہوا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے تیسرا صاع جو کا پیسا ‘ اور اس سے روٹیاں پکائیں ؛ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اور گھر آئے۔ آپ کے سامنے کھانا رکھاگیا تو ایک قیدی آکر کھانا طلب کرنے لگا؛ اس نے کہا : کیا آپ ہمیں قیدی بناتے ہیں اور پھر ہمیں بھگاتے ہیں ؛ اور ہمیں کھانا نہیں کھلاتے ۔ میں اسیر محمد ہوں ‘ مجھے کھانا کھلاؤ، اﷲتعالیٰ تمہیں جنت کے دستر خوان پر سے کھانا کھلائے گا۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ آواز سن لی ؛ اور اسے کھانا دینے کا حکم دیا۔ تووہ کھانا اسے دیدیا گیا۔اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ [اور ان کے اہل خانہ ]نے تین دن اور تین راتیں پانی کے سوا کچھ نہ کھایا۔ چوتھے روز جب آپ نے اپنی نذر پوری کردی ؛ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن کو اپنے دائیں ہاتھ میں اور حضرت حسین کواپنے بائیں ہاتھ میں پکڑا ؛اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے ۔ بھوک کی شدت سے ایسے کانپ رہے تھے جیسے چھوٹے چوزے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ’’ اے ابو الحسن ! تمہاری اس حالت نے مجھے بہت پریشان کردیا ۔میرے ساتھ میری بیٹی فاطمہ کے گھر چلو ۔‘‘ آپ ان کے پاس چلے گئے۔اس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پنے حجرہ میں تھیں ۔اور بھوک کی شدت کی وجہ سے آپ کا پیٹ پیٹھ سے لگ رہا تھا۔اور آپ کی آنکھیں اندر کو دھنس گئی تھیں ۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دیکھا تو چلائے: ہائے غوث ! اللہ کی قسم ! کیا اہل بیت محمد ایسے ہی بھوک سے مرجائیں گے ۔ اس وقت جبرائیل نازل ہوئے ‘اور فرمایا: ’’ اے محمد ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپ کے اہل بیت کے بارے میں خوشخبری دی ہے ۔آپ نے پوچھا : اے جبریل کیا لیکر آئے ہو؟ توآپ نے یہ آیت پڑھی:﴿ہَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ﴾
Flag Counter