Maktaba Wahhabi

131 - 764
بھی ممکن ہے کہ جو شخص صدقہ ادا کرنے پر قادر نہ ہو اور اس کی نیت یہ ہو کہ بشرط قدرت وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کرے گا اور صدقہ دے گا تو اسے اس کی نیت کا اجر و ثواب مل جائے گا۔ جس شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی خفیہ بات کرنے کی ضرورت لاحق نہ ہو تو اسے ناقص قرارنہیں دیا جائے گا۔ البتہ جس شخص کو ایسی ضرورت لاحق ہوئی ہو مگر اس نے بخل سے کام لے کر آپ سے خفیہ بات نہ کی ہو؛ تو اس نے ایک مستحب فعل کو ترک کیا۔ خلفاء کے بارے میں ہر گز یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ بخیل تھے۔ اور یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ اصحاب ثلاثہ اس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے۔ بلکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ بعض ان میں سے موجود نہ ہوں ۔یا اپنی ضرویات میں مشغول ہوں ؛ یا انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ راز دارانہ بات کرنے کی ضرورت پیش نہ آئی ہو ۔ یہ حکم زیادہ دیر تک باقی نہیں رہا جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ اتنے لمبے عرصہ میں لازمی طور پر لوگوں کو سر گوشی کرنے کی ضرورت پیش آئی ہو۔ اور اگر فرض کر لیا جائے کہ اصحاب ثلاثہ رضی اللہ عنہم نے ایک مستحب فعل کو ترک کردیاتھا؛ تو ہم اس سے پہلے کئی بار بیان کرچکے ہیں کہ مستحب پر عمل کرنے والا علی الاطلاق دوسروں سے افضل نہیں ہوسکتا۔[1]
Flag Counter