پس اس پر یہ آیت نازل ہوئی :
﴿ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی ﴾ [البقرۃ ۱۲۵]
’’اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بنالو۔‘‘
[آپ فرماتے ہیں ]: اور حجاب کی آیت بھی میری خواہش کے مطابق نازل ہوئی ۔کیونکہ میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ! کاش آپ اپنی بیویوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں ، اس لیے کہ ان سے ہر نیک وبد گفتگو کرتا ہے ۔ پس حجاب کی آیت نازل ہوئی۔ اور ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ پر نسوانی جوش میں آکر جمع ہوئیں ، تو میں نے ان سے کہا کہ اگر تم باز نہ آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو طلاق دے دیں گے، تو عنقریب آپ کا رب تم سے اچھی بیویاں آپ کو بدلے میں دے گا، جو مسلمان ہوں گی، تب یہ آیت نازل ہوئی:
﴿عَسٰی رَبُّہٗ اِِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہُ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ﴾
[التحریم۵]
’’اگر وہ(پیغمبر)تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا جو اسلام والیاں توبہ کرنے والیاں ، عبادت بجا لانے والیاں ہوں گی۔‘‘
اس طرح کی دیگر بھی کئی آیات ہیں ۔ جو کہ تمام کی تمام صحاح ستہ میں موجود ہیں ۔ یہ کسی ایک مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تصویب سے بہت بڑھ کر ہے ۔
ایمان ہجرت اور جہاد کی وجہ سے فضیلت بہت سارے صحابہ کرام کے لیے ثابت ہے جو کہ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔ یہاں پر کوئی ایسی فضیلت نہیں ہے جو صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہوں ۔ تاکہ یہ کہنا ممکن ہوسکے کہ یہ فضیلت کسی دوسرے کے لیے ثابت نہیں ۔
تیسری بات:....اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ یہ فضیلت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہے تو اس سے ان کی امامت ثابت نہیں ہوتی اور نہ یہ کہ آپ امت میں سب سے افضل تھے۔ خضر علیہ السلام کو ایسے مسائل معلوم تھے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو معلوم نہ تھے ، تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے افضل تھے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ ہُدہُد نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہا تھا :﴿اَحُطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِہٖ﴾ [النمل ۲۲]
’’ جو بات مجھے معلوم ہے آپ نہیں جانتے۔‘‘
حالانکہ ہدہد حضرت سلیمان علیہ السلام سے بڑا عالم نہیں تھا۔
چوتھی بات :....ٹھیک ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ مسئلہ جانتے تھے ؛ تو پھر یہ کہاں سے ثابت ہوگیاکہ دوسرے صحابہ کرام کو اس کا کوئی علم نہیں تھا۔اس مسئلہ کا خصوصی طور پر آپ کو علم ہونے کا دعوی کرنا باطل ہے۔ اس وجہ سے آپ کی خصوصیت بھی باطل ہوئی ۔ بلکہ تواتر کے ساتھ یہ بات بھی معلوم شدہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ [بالاولیٰ اس آیت کے مصداق تھے؛ اس
|