اسلام جتنا پہلے ہوگا اسے دوسروں پر اتنی زیادہ فضیلت حاصل ہوگی۔بس اس میں اتنی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سابقین کو شرف و فضیلت سے نوازا ہے ؛ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿لَا یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَی﴾ [الحدید۱۰]
’’ تم میں سے جنہوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ(دوسروں کے) برابر نہیں بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہادکیا،ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ کا ان سب سے ہے ۔‘‘
جب یہ تمام لوگ اسلام میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے شرف سے مشرف ہیں ؛ اور یہ دونوں آیات مطلق افضلیت کا تقاضا کرتی ہیں ؛ تو پھر ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ اسلام لانے کے ساتھ ساتھ انفاق فی سبیل اللہ اور جہاد و قتال میں بھی سبقت رکھتے ہوں ۔ [او ران اوصاف کی وجہ سے انہیں سبقت حاصل ہو]۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جوکہ صرف انتالیس افراد کے بعد اسلام لائے تھے ؛ وہ صحیح نصوص اور اجماع صحابہ و تابعین کی ر وشنی میں ان میں سے اکثر لوگوں سے افضل تھے۔ ہمیں کبھی بھی یہ علم حاصل نہیں ہوسکا کہ کسی نے یہ کہا ہو کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔حالانکہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔ اور کسی نے یہ بھی نہیں کہا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔حالانکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔
جب انفاق فی سبیل اللہ اور جہاد کی وجہ سے بھی فضیلت حاصل ہوتی ہے تو پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اس باب میں خاص اور یگانہ مقام ہے۔ آپ سے پہلے کسی دوسرے نے نہ ہی زبان سے جہاد کیا اور نہ ہی مال سے ۔ بلکہ آپ جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تھے اس وقت سے حسب امکان اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہے اور جہاد فی سبیل اللہ کا حق ادا کرتے رہے ۔ آپ نے کئی ایک ان بے بس غلاموں کو خرید کر آزاد کیا جنہیں اسلام لانے کی وجہ سے تکلیف دی جاتی تھی۔نیز آپ قتال کا حکم نازل ہونے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جہاد کیا کرتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَجَاہِدْہُمْ بِہٖ جِہَادًا کَبِیْرًا ﴾ [الفرقان۵۲]
’’اور قرآن کے ذریعے ان سے پوری طاقت سے بڑا جہاد کریں ۔‘‘
پس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جہاد بالمال اور جہاد بالنفس میں سب سے زیادہ کامل اور لوگوں پر سبقت رکھتے تھے۔
صحیحین میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہیں دیا ؛ جتنا فائدہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مال نے دیا ہے ۔‘‘
|