[اِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ][1] بلاشبہ وہ (محمدصلی اللہ علیہ وسلم ) حق ہیں بالکل ویسے جیسے تم باتیں کرتے ہو۔ لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی صرف اسی صورت قابلِ قبول متصور ہوگی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فرمان میں کسی قسم کا شک یا تردد نہ ہوگا۔البتہ یہ ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان صحتِ سند کے ساتھ ثابت ہو،دریں صورت اس کی تصدیق کرنا فرض ہوگا،خواہ اس کی توجیہ یاتعلیل سمجھ میں آئے یانہ آئے۔ 2 ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہرامر کا امتثال واتباع، بلا ریب وتردد موجود وقائم رہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَى اللہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَہُمُ الْخِـيَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ][2] یعنی کسی مؤمن مرد یاعورت کے لائق نہیں ہے کہ اللہ اور اس کارسول (صلی اللہ علیہ وسلم )کوئی فیصلہ صادر کردیں اور وہ اپنی پسندلئے بیٹھے رہیں۔ ہم توکہتے ہیں کہ یہ بھی غلط ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آمدہ کسی امرکوسن کر یہ پوچھا جائے کہ یہ وجوب کیلئے ہے یااستحباب کیلئے؟ کیا کبھی کسی صحابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی امر کو سن کر یہ سوال کیاکہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا یہ امر برائے وجوب ہے یا استحباب ؟کبھی نہیں۔ وہ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرمان کو حق وصدق جانتے ہو ئے اس کے امتثال واتباع پر مستعد رہتے ۔ ہم بھی یہی دعوت لوگوں کو پیش کرناچاہتے ہیں کہ جب آپ نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |