Maktaba Wahhabi

630 - 764
کا جاننے والا ہے ‘ اس پر کوئی مخفی سے مخفی چیز بھی مخفی نہیں رہتی ۔ سلف صالحین امام احمد رحمہ اللہ اور ان سے پہلے کے علماء کرام جیسے ابن عباس‘ ضحاک اور سفیان ثوری رحمہم اللہ نے اس کی تفسیر ایسے ہی کی ہے۔ سورت حدید کی آیت میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنْزِلُ مِنْ السَّمَآئِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ ْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾ [الحدید۴] ’’وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا، وہ جانتا ہے جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے اور وہ تمھارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو ؛ اور جو کچھ تم کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے ۔‘‘ اس آیت کو بھی اللہ تعالیٰ نے علم پر ہی ختم کیا ۔اور اس بات کی خبر دی کہ اس کے عرش پر مستوی ہونے کے باوجود ان تمام چیزوں سے وہ آگاہ ہے ۔ جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث اوعال میں فرمایا ہے : ’’ اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے اوپر ہے ‘ اوروہ تمہارے احوال کو جانتا ہے ۔‘‘[1] پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر سر گوشی کرنے والے کے لیے اپنے عام علم کی خبردی ہے۔اس آیت میں اللہ تعالیٰ خبر دے رہے ہیں کہ اس کے عرش پر مستوی ہونے کے باوجود وہ زمین میں داخل ہونے اوروہاں سے خراج ہونے والی ہر چیز
Flag Counter