ثُمَّ یُنَبِّیُٔہُمْ بِمَا عَمِلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾ [المجادلۃ ۷]
’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ کوئی تین آدمیوں کی کوئی سر گوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ کوئی پانچ آدمیوں کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم ہوتے ہیں اور نہ زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں بھی ہوں ، پھر وہ انھیں قیامت کے دن بتائے گا جو کچھ انھوں نے کیا۔ یقیناً اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
یہ معیت ہر سرگوشی کرنے والے کے لیے عام ہے۔ اورپہلی معیت تمام مخلوق کے لیے عام ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ وہ ہر تین سرگوشی کرنے والوں میں چوتھا‘اور پانچ میں چھٹا ہوتاہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ابوبکر! ان دو آدمیوں کے بارے میں آپ کو کیا خطرہ لاحق ہے جن کا تیسرا اﷲ ہو۔‘‘
اس لیے کہ جب اللہ ان کے ساتھ تھا تو وہی تیسرا تھا۔ جیسا کہ قرآن کریم بھی اس حدیث کے معنی پر دلالت کرتا ہے۔ اگرچہ یہ معیت خاص ہے اور پہلی قسم کی معیت عام تھی۔
جب کہ معیت خاصہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ہارون علیہماالسلام سے فرمایا تھا:
﴿قَالَ لَا تَخَافَآ اِنَّنِیْ مَعَکُمَآ اَسْمَعُ وَ اَرٰیٰ﴾ (طہ :۴۶)یہ معیت خاصہ ہے۔
یہاں پر فرعون اور اس کی قوم کو چھوڑ کر حضرت موسیٰ او رہارون علیہماالسلام کیلیے یہ تخصیص کی گئی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی تائید حضرت موسیٰ اور ہارون علیہماالسلام کو حاصل تھی؛ فرعون کو نہیں ۔
اسی طرح جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! غم نہ کرنا ؛ اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘
تو اس کا معنی یہ ہوا کہ : اللہ ہمارے ساتھ ہے؛ ان مشرکین کے ساتھ نہیں جو آپ سے دشمنی رکھتے ہیں اور آپ کی طلب میں لگے ہوئے ہیں ۔جیسا کہ وہ لوگ جو اس وقت غار کے اوپر پہنچ چکے تھے۔ اگر ان میں سے کوئی ایک نیچے اپنے قدموں کی طرف دیکھتا تواسے سب کچھ نظر آجاتا۔
ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ﴾ [النحل۱۲۸]
بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے تقوی اختیار کیا اور جو احسان کرنے والے ہیں ۔‘‘
یہاں پر ظالموں اور فاجروں کو چھوڑ کر اہل احسان و تقوی کی تخصیص ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ [البقرۃ۱۵۳]
’’ بیشک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔‘‘
یہاں پر گریہ و زاری کرنے والوں کو چھوڑ کر صبر کرنے والوں کی تخصیص ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
|