کے حق میں بد دعا بھی فرمائی تھی۔ [1]اس بات کا احتمال ہے کہ آفتاب بادل کے نیچے چھپا ہوا ہو اور پھر نمودار ہو گیا ہو تو انھوں نے سمجھا کہ دوبارہ طلوع ہوا ہے]۔
صحیح بخاری میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب غزوہ خندق کے بعد صحابہ کرام کو بنی قریظہ کی طرف بھیجا تو فرمایا:
’’ تم میں ہر کوئی نماز عصر بنی قریظہ کے پاس پہنچ کر پڑھے؛ مگر نماز کا وقت راستہ ہی میں آ گیا۔ کچھ لوگوں نے کہا:’’ ہم تو وہیں پہنچ کر نماز پڑھیں گے۔‘‘ بعض نے کہا کہ :’’ہم تو پڑھ لیتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ نہیں تھا کہ نماز قضا کردی جائے۔‘‘ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے کچھ نہیں فرمایا۔‘‘[سبق تخریجہ]
پس یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جنہوں نے سورج غروب ہونے کے بعد نماز عصر ادا کی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل تو نہیں ہیں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے غروب آفتاب کے بعد نماز عصر پڑھی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی ایسا کرنے کے زیادہ مستحق تھے ۔
اگر غروب آفتاب کے نماز جائز نہیں تھی یا ناقص تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے زیادہ حق دار تھے کہ آپ کے لیے سورج کو واپس لایا جاتا۔اور اگرنماز کامل اور جائز تھی تو پھر سورج کی واپسی کی ضرورت نہیں تھی۔
مزیدبرآں اس جیسے خارج از عادات قضایا اور امور عظیمہ ‘ جن کو نقل کرنے کے اسباب اور ہمتیں موجود ہوں ‘ اگر پیش آئے ہوتے تو لوگ ضرور اسے نقل کرتے ۔ جب ایک دو افراد کے علاوہ کسی نے بھی اس کو نقل نہیں کیا تو اس سے اس روایت کا جھوٹ ہونا معلوم ہوگیا۔
انشقاق قمر کا واقعہ رات کو لوگوں کے سونے کے وقت میں پیش آیا ‘ مگر اس کے باوجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے کئی طرح سے نقل کیا ہے۔ اوراس واقعہ کوصحاح ‘ سنن ‘ اور مسانید کے علاوہ دوسری کتابوں میں بھی کئی اسناد کے ساتھ روایت کیاگیا ہے۔اور اس کے بارے میں قرآن بھی نازل ہوا۔توپھر سورج کی واپسی ‘جو کہ دن کے وقت میں پیش آنے والا واقعہ ہے ؛ اسے اتنی شہرت نہ ملے اورنہ ہی اہل علم لوگ اسے روایت کریں ؟[عجیب بات ہے ] [2]
یہ بات کبھی بھی معلوم نہیں ہوسکی کہ سورج غروب ہونے کے بعد واپس پلٹا ہو۔اگرچہ بہت سارے فلاسفہ ‘ نیچری اور اہل کلام انشقاق قمر کا اوراس جیسے دیگر معجزات کا بھی انکار کرتے ہیں مگر اس کے بیان کا یہ موقع نہیں ہے۔ یہاں پر بیان
|