Maktaba Wahhabi

449 - 764
بن جبیر رضی اللہ عنہ نے منع کیا [کہ پہاڑ چھوڑ کر نیچے نہ اتریں ؛ مگر انہوں نے اس پرتوجہ نہ دی اور پہاڑ چھوڑ کر نیچے اتر گئے]دشمن نے پلٹ کر اس پہاڑی درّے سے حملہ کردیا۔اس وقت مشرکین کے رہنما وقائد خالد بن ولیدتھے۔انہیں پشت کی طرف سے پلٹ کر حملہ کردیا۔اس وقت شیطان نے چیخ لگائی کہ:’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم قتل ہوگئے ہیں ۔‘‘[1] اس دن تقریباً ستر مسلمان شہید ہوئے؛ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف بارہ افراد ثابت قدم رہے جن میں حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما بھی شریک تھے۔[2] ابو سفیان نے ان لوگوں کے احوال جاننے کے لیے کہا: ’’کیاتم میں محمد ہیں ‘کیا تم میں محمد ہیں ؟‘‘یہ الفاظ پہلے گزر چکے ہیں ؛ اوریہ حدیث صحیحین میں ہے۔یہ دن سخت آزمائش و ابتلاء و فتنہ کا دن تھا۔اس دن دشمن کامیاب لوٹا تھا ؛ اور راستہ میں انہوں نے دوبارہ پلٹ کر مدینہ پر حملہ کرنے کاپروگرام بنایا؛ مگر اس سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا پیچھا کرتے ہوئے چل پڑے۔[بڑا تفصیلی واقعہ ہے]۔کہاجاتا ہے کہ ان ہی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْ بَعْدِ مَآ اَصَابَہُمُ الْقَرْحُ﴾ (آل عمر ان:۱۷۲) ’’وہ جنھوں نے اللہ اور رسول کا حکم مانا، اس کے بعد کہ انھیں زخم پہنچا۔‘‘ [اس موقع پر]اللہ اوراس کے رسول کا حکم ماننے والوں میں حضرت ابوبکر حضرت زبیر رضی اللہ عنہما بھی شامل تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بن زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کرتی تھیں یہ آیت تمہارے باپ اور دادا کے بارے میں نازل ہوئی ہے : ﴿اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْ بَعْدِ مَآ اَصَابَہُمُ الْقَرْحُ﴾ (آل عمر ان:۱۷۲) غزوہ احد میں مشرکین کے صرف چند آدمی قتل کیے گئے تھے۔اس دن مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی کوششوں میں سر دھڑ کی بازی لگا دی تھی۔اس دن حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ آپ کے دفاع میں ثابت قدم تیر چلاتے جارہے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ’’ میرے ماں باپ تجھ پہ قربان ! خوب تیر چلاؤ ۔‘‘ [البخاری ۴؍۳۹] صحیحین میں ہے حضرت سعد بن ابی وقاص فرمایا کرتے تھے : ’’ أحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے
Flag Counter