کہتے ہیں : قلم ہی عقل ہے۔ اور یہی سب سے پہلی تخلیق ہے۔ اس پر وہ اس حدیث نبی سے دلیل پیش کرتے ہیں کہ : سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا پھر اس سے کہا حاضر ہوجاتووہ حاضر ہوگیا۔پھر کہا: پلٹ جا تو وہ پلٹ گیا۔ پھر فرمایا:
’’مجھے اپنی عزت کی قسم!میں نے کبھی اپنے نزدیک تجھ سے مکرم کوئی مخلوق پیدا نہیں کی ۔ پس میں تجھ سے ہی (حساب) لوں گا۔ اورتیرے سبب سے ہی دوں گا۔ اورثواب و عقاب بھی تجھ پر ہی منحصر ہوگا۔‘‘
یہ حدیث بعض ان لوگوں نے روایت کی ہے جنہوں نے عقل کے متعلق کتابیں لکھی ہیں جیسے داد بن محبراور دوسرے لوگ۔یہ موضوع روایت ہے جو کہ نبی کریم پر جھوٹ گھڑ لیا گیا ہے۔ محدثین اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں جیسا ابوحاتم بن حبان البستی دار قطنی ابن جوزی [1]اور دوسرے علما کرام رحمہم اللہ نے وضاحت کیساتھ بیان کیاہے۔ لیکن یہ روایت ان لوگوں کی خواہشات کے موافق تھی تو اپنی عادت کے مطابق اس سے استدلال کرنے لگے۔حالانکہ احادیث کے الفاظ ان کے مذہب کے خلاف ہیں ۔ اس لیے کہ حدیث کے الفاظ میں ول حرف لام پر زبر کیساتھ وارد ہوا ہے۔ اور ایک روایت یوں بھی ہے کہ:’’ لما خلق اللّٰہ العقل۔‘‘ یعنی:’’ جب اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا‘‘ تو اس سے یہ بات اس کی پیدائش کی بعدشروع کے اوقات میں ہی کہی۔اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عقل کو جب پیدا کیا تو اس وقت اسے مخاطب بھی کیا ۔اس سے یہ مراد نہیں کہ عقل سب سے پہلے پیدا کی گئی ۔ ہی وجہ ہے کہ اس سے خطاب میں یہ بھی کہا گیا کہ:’’ ما خلقت خلقاً أکرم عليَّ مِنک۔‘‘
’’ میں نے اپنے لیے تجھ سے بڑھ مکرم مخلوق نہیں پیدا کی۔‘‘
اس میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے پہلے دوسری مخلوقات بھی پیدا کی تھیں ۔ اورپھر اس کا وصف بیان فرمایا کہ: عقل آگے بڑھتی ہے اور پیچھے ہٹتی ہے۔زنادقہ کے ہاں عقل اول پر یہ بات ممتنع ہے۔ نیز یہ بھی فرمایا ہے:
’’بکِ آخذ، وبکِ أعطِی، وبِک الثواب بک العقاب۔‘‘
’’ پس میں تجھ سے ہی(حساب) لوں گا۔ اورتیرے سبب سے ہی دوں گا۔ اورثواب و عقاب بھی تجھ پر ہی
|