Maktaba Wahhabi

398 - 764
یہودخیابرہ اس بات کے مدعی تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک خط کے ذریعہ ان کا جزیہ معاف کردیا تھا۔اور ان کے اموال کا عشر ان کے لیے مباح کردیا تھا۔ان کے علاوہ بھی دیگر ایسے امور ہیں جو دین اسلام کے خلاف ہیں ۔[ کیا اس سے زیادہ گمراہی کا بھی امکان ہے؟] تمام علماء کرام رحمہم اللہ کا اجماع ہے کہ یہ تمام باتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ باندھی گئی ہیں ۔آپ ایسی باتوں سے لوگوں میں سب سے زیادہ بری ہیں ۔ پھر اس پر بھی حد یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی طرف سے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر گھڑے گئے بہتانوں کو اپنے تئیں ان کی مدح شمار کرتے ہیں ۔اوران کی وجہ سے انہیں سابقہ خلفاء راشدین پر فضیلت دیتے ہیں ۔اور ان خلفاء کے ان خرافات سے پاک ہونے کو ان کی ذات میں عیب شمار کرتے ہیں ۔ اور اس وجہ سے ان سے بغض رکھتے ہیں ۔یہاں تک کہ باطنیہ کے سرغنے جو اپنے عقائد کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب کرتے ہیں ، ان کا عقیدہ ہے کہ اسلام کا مقصد و غایت صرف اس بات کا اقرار ہے کہ افلاک ربوبیت کے مرتبہ پر فائز اور مدبر عالم ہیں ۔ ان کے سوا اور کوئی ان کا بنانے اور پیداکرنے والا نہیں ۔ ان کے خیال میں یہ دین اسلام کا باطنی پہلو ہے جس کو دے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث کیے گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کا یہ باطنی پہلو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سکھایا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے خواص کو اس کی تعلیم دی۔ یہاں تک کہ یہ سلسلہ محمد بن اسماعیل بن جعفر تک پہنچا جن کو وہ ’’ القائم‘‘ کہتے ہیں ۔انکے ہاں اسکی حکومت اب بھی قائم ہے۔اور یہ کہ محمد بن عبداللہ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ]کی شریعت منسوخ ہوچکی ہے۔ اب امام پر ان خفیہ تاویلات کو ظاہرکرنا ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لیکر امام تک رازہی چلی آرہی ہیں ۔ یہ لوگ اپنے خاص اصحاب سے نماز‘ زکواۃ ‘ روزہ اور حج کو ساقط قرار دیتے ہیں ۔ اور محرمات‘ فواحش اور منکرات کو مباح سمجھتے ہیں ۔ اس حقیقت کو واضح کرنے کے لیے علماء مسلمین نے مختلف معروف کتابیں تألیف فرمائی ہیں جن سے ان کی حقیقت بیان ہوتی ہے او رتمام رازوں سے پردے اٹھتے ہیں ۔اس لیے کہ ان علماء پر ان لوگوں کے دین و دنیا کا فساد ظاہر ہوگیا تھا۔ جن علماء کرام نے ان کے بارے میں کتابیں لکھیں اور ان کے اسرار ظاہر کیے ان میں قاضی ابوبکر رضی اللہ عنہ بن الطیب و قاضی عبد الجبار بن احمد و قاضی ابویعلی و غزالی و ابن عقیل و ابو عبد اﷲ شہرستانی رحمہم اللہ کے نام شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی اس کام میں حصہ لیا ہے۔ یہ وہی ملحدین کا گروہ ہے جو مشرق و مغرب؛ شام اور یمن کے علاوہ دیگر متعدد مواقع پر ظاہر ہوئے۔ قلعہ الموت [1]
Flag Counter