جب کہ اہل علم محدثین کا اتفاق ہے کہ ابن خالویہ کی روایت سے بھی حدیث کا صحیح ہونا ثابت نہیں ہوتا۔یہی حال خطیب خوارزمی کی روایات کا ہے۔اس کی روایات من گھڑت جھوٹ ہوتے ہیں ۔اہل علم کا اتفاق ہے کہ سب سے برے اور ناروا جھوٹ اسی کے ہوتے ہیں ۔
٭ دوسری وجہ : ابن خالویہ کی روایات کے جھوٹ اور من گھڑت ہونے پر اہل علم محدثین کا اتفاق ہے۔وہ علم ضروری کے طور پر یہ بات جانتے ہیں ‘اور دوٹوک یقین کے ساتھ اس کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑا گیا ہے ۔حدیث کی وہ قابل اعتماد کتب جیسے: صحاح ؛ مسانید؛ سنن ؛معجمات اور اس طرح کی دوسری کتب جن پر علماء حدیث کا اعتماد و اتفاق ہے ان میں اس روایت کا نام ونشان تک بھی نہیں ۔
٭ تیسری وجہ :جو انسان اس روایت کے الفاظ پر غور کرے گا اس پر واضح ہوجائے گا کہ یہ روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑی گئی ہے۔مثال کے طور پریہ الفاظ کہ[نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا]:’’جو شخص یاقوت کی ٹہنی کو پکڑنا چاہتا ہو جس کو اﷲتعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا پھر اسے عالم وجود میں آنے کا حکم دیا اور وہ ظہور پذیر ہو گئی ۔‘‘یہ خرافات قسم کا کلام ہے۔گویا کہ جب انہوں نے یہ بات سن لی کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا‘ اور پھر اس سے کہا: ہوجا؛ تو وہ ظہور پذیر ہوگیا ۔ تو اس یاقوت والی بات کو خلق آدم پر قیاس کرلیا۔ آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ‘ اور پھر کہا گیا: ’’ہوجا۔‘‘ توآپ [زندہ شکل میں ]پیدا ہوگئے [ظہور پذیر ہوگئے]۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں روح پھونک دی تھی۔ جب کہ یہ ٹہنی صرف پیداکرنے سے ہی مکمل ہوگئی۔اس کے بعد کوئی ایسا حال نہیں تھا جس کے لیے کہا جاتا کہ ہو جا ؛ اوروہ ہوجاتی۔اور اہل علم میں سے کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے یاقوت کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ۔بلکہ بہت ساری روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے صرف تین چیزیں پیدا کی ہیں : ۱۔ آدم ۔ ۲۔قلم ۳۔جنت عدن۔ پھر باقی ساری مخلوق سے فرمایا : ’’ ہوجا‘‘ تو وہ ہوگئی ۔ اس میں یاقوت کا کہیں پر کوئی تذکرہ نہیں ۔ پھر یاقوت کے امساک میں کون سی ایسی چیز ہے جس پر اتنے بڑے انعام کا وعدہ کیا جارہا ہو؟
[اشکال] :شیعہ مصنف نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ منسوب کیا ہے کہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’تجھ سے بغض رکھنے والے سب سے پہلے جہنم میں جائیں گے۔‘‘
[جواب]:ہم کہتے ہیں کہ یہ صریح جھوٹ ہے، کوئی مسلمان یہ بات کہہ سکتا ہے کہ خوارج و نواصب فرعون و ابوجہل بن ہشام ؛ ابو لہب اور ان کے امثال دوسرے مشرکین سے پہلے دوزخ میں جائیں گے؟
ایسے ہی یہ قول کہ : ’’تیرے محب سب سے پہلے جنت میں جائیں گے اور تجھ سے عداوت رکھنے والے سب سے پہلے جہنم واصل ہوں گے۔‘‘
[جواب]: کیا کوئی عقلمند یہ کہہ سکتا ہے کہ انبیاء کرام اور مرسلین علیہم السلام کے سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے کا
|