پر اللہ تعالیٰ کا عرش کانپ گیا تھا۔‘‘ [1]
موسم حج میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلتے اور کفار کو اسلام کی دعوت دیتے ۔اور دعوت کے میدان میں آپ کی بہت بڑی مدد کرتے ۔بخلاف دوسرے لوگوں کے [انہیں شروع ایام ِاسلام میں یہ سعادت نصیب نہ ہوئی تھی]۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا:
’’اگر میں اہل زمین میں سے کسی کو گہرا دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا۔‘‘[حوالہ گزرچکاہے]۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا:
’’اے لوگو! مجھے تمہاری طرف مبعوث کیا گیا ؛ میں نے کہا: میں اللہ کا رسول ہوں ؛ تم نے کہا : جھوٹ بولتے ہو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ سچ فرماتے ہیں ۔ کیا تم میرے دوست کو میری خاطر نہیں چھوڑو گے ۔‘‘ [البخاری ۵؍۵]
پھر موسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا کفار کو اسلام کی دعوت پہنچانے سے پہلے کی تھی؛ تاکہ آپ کو مددگار میسر آجائے۔اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مبعوث ہونے کے وقت سے اکیلے ہی لوگوں تک دین کی دعوت پہنچانی شروع کردی تھی۔اور باتفاق اہل علم سب سے پہلے جو لوگ ایمان لائے وہ چار ہیں :’’مردوں میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ؛ عورتوں میں سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ؛ بچوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ ؛ اور غلاموں میں سے حضرت زید رضی اللہ عنہ ۔
اس جماعت میں سے دعوت کے میدان میں سب سے نفع بخش ہستی بالاتفاق حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر ان کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ۔ اس لیے کہ آزاد مردوں میں بالاتفاق حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ایمان لانے والے پہلے شخص تھے۔ اور اس کے ساتھ ہی آپ اپنی جان و مال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احسان کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔ مگر اس کے باوجود رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ دعا نہیں فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کسی کے ذریعہ ان کی پشت کو مضبوط کردے ؛ نہ ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے یہ دعا کی اور نہ ہی کسی دوسرے کے لیے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری کرتے ہوئے ؛ اس پر توکل کرتے ہوئے صبر و استقامت کے ساتھ ویسے ہی اٹھ کھڑے ہوئے جیسے اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُمْ فَاَنذِرْ oوَرَبَّکَ فَکَبِّرْ oوَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ oوَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ oوَلَا تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ oوَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ ﴾ [المدثر ۲۔۷]
’’ اٹھیے کھڑے ہوجائیں ، پس ڈرائیے۔اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر۔اور اپنے کپڑے پس پاک رکھ۔
|