فرمایا:’’بیشک میں نے تجھے اپنے لیے خاص کیا ہے۔ کیا تجھے یہ بات پسند نہیں کہ تو نبی کا بھائی قرار پائے؟ توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ کیوں نہیں ؟ ‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کاہاتھ پکڑا اور منبر کے پاس آکر کہا:’’ علی میرا ہے اور میں اس کا ہوں ۔ ان کو مجھ سے وہی مرتبہ حاصل ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہماالسلام سے تھا۔آگاہ ہوجاؤ! جس کا میں مولی ہوں علی اس کا مولیٰ ہے۔‘‘ جب آپ واپس پلٹے توحضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے گئے ‘ اورفرمایا:’’ اے ابوالحسن!خوشخبری ہو! آپ میرے اور ہر مسلم کے مولیٰ ہوگئے ہیں ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مواخات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ افضل الصحابہ ہیں ۔ لہٰذا آپ ہی امام و خلیفہ ہوں گے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]
[جواب]: پہلاجواب : سب سے پہلے ہم اس روایت کی صحت پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ مصنف نے اس روایت کو کسی بھی کتاب کی طرف منسوب نہیں کیا۔جیسا کہ وہ اپنی عادت کے مطابق روایات کو منسوب کرتا ہے۔ اگرچہ اس کی عادت ایسی کتابوں کی طرف منسوب کرنا ہے جن سے حجت قائم نہیں ہوتی۔ یہاں پر اس نے اپنے اسلاف رافضی شیوخ کی عادت کے مطابق ارسال سے کام لیا ہے ؛ جو جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ کو بغیر کسی سند کے نقل کرتے ہیں ۔
ابن مبارک رحمہ اللہ کا فرمان ہے: ’’ اسناد دین کا حصہ ہیں ۔ اگر اسناد نہ ہوتیں تو جو کوئی اپنی مرضی سے جو کچھ چاہتا کہتا پھرتا۔ اوراگر اس سے سوال کیا جاتا تووہ حیران و سرگرداں رک جاتا ۔‘‘
٭ دوسرا جواب : ہم کہتے ہیں :یہ روایت محدثین کے ہاں صریح جھوٹ ہے۔حدیث کا ادنی علم رکھنے والابھی اس کے جھوٹ ہونے میں ذرا بھر بھی شک نہیں کرتا۔اوراس حدیث کو گھڑنے والا انتہائی بڑا جاہل ہے‘ اس نے ایسا جھوٹ بولا ہے جو صاف صاف اورکھلا ہوا ظاہر ہے۔حدیث کی ادنی معرفت رکھنے والا بھی اس کے جھوٹ ہونے کو جانتا ہے جیسا کہ اس کا بیان آگے آئے گا۔
٭ تیسرا جواب : مواخات علی رضی اللہ عنہ کی تمام احادیث موضوع اورمن گھڑت ہیں [1]۔ نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو اپنا بھائی بنایا اور نہ ہی مواخات مہاجرین کے مابین تھی ۔ نہ ہی ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کو بھائی بنایا ؛ اور نہ ہی انصار کے مابین بھائی چارہ قائم کیا ۔ لیکن ایسا ضرورہوا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو آپ نے مہاجرین و انصار کے مابین مواخات کا رشتہ آغاز ہجرت میں استوار کیا تھا۔
|