﴿ وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ﴾ (البقرۃ:۴۳)’’تم رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ ۔‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں یہ آیت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی، کیوں کہ ان دونوں نے سب سے پہلے نماز پڑھی اور رکوع کیا تھا۔‘‘یہ آپ کی فضیلت کی دلیل ہے ؛ اور آپ کی امامت پر بھی دلالت کرتی ہے ۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]۔
[جواب]:اس کا جواب کئی امور پر مشتمل ہے :
٭ پہلی بات : ہم اس کی صحت کو تسلیم نہیں کرتے۔اور نہ ہی اس نے اس روایت کی صحت پر کوئی دلیل ذکر کی ہے۔
٭ دوسری بات : اہل علم محدثین کا اس روایت کے جھوٹ ہونے پر اتفاق ہے ۔
٭ تیسری بات: مزید براں یہ آیت سورت بقرہ میں ہے جو مدنی ہے؛اس پر مسلمانوں کا اتفاق ہے۔اس آیت کے سیاق و سباق میں بنی اسرائیل سے متعلق خطاب ہے،خواہ یہ خطاب براہ راست صرف بنی اسرائیل سے ہو یابنی اسرائیل اور مسلمانوں دونوں سے ہو۔یہ آیت ہجرت کے بعدنازل ہوئی۔ نزول آیت کے وقت تک رکوع کرنے والے بے شمار لوگ ہوگئے تھے۔ یہ شروع اسلام میں نازل ہونے والی سورت نہیں جو ہم کہہ سکیں کہ یہ ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جنہوں نے پہلے رکوع کیا اور پہلے نماز پڑھی۔
٭ چوتھی بات:﴿مَعَ الرَّاکِعِیْنَ﴾ جمع کا صیغہ ہے ۔اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں مراد ہوتے تو یہ لفظ ﴿مَعَ الرَّاکِعَیْنِ﴾تثنیہ کے وزن پر ہوتے۔تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ جمع کے صیغہ سے صرف تثنیہ مراد نہیں لیا جا سکتا ۔بلکہ اس سے مراد تین یا اس سے زیادہ یا پھر دو سے زیادہ مراد ہونگے۔جمع بول کر تثنیہ مراد لینا اجماع کے خلاف ہے۔
٭ پانچویں بات : اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کو حکم دیا تھا:﴿اقْنُتِیْ لِرَبِّکِ وَ اسْجُدِیْ وَ ارْکَعِیْ مَعَ الرّٰکِعِیْن﴾
’’اے مریم تم اپنے رب کی اطاعت کرو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر ۔‘‘
حضرت مریم رضی اللہ عنہا سلام سے پہلے گزر چکی ہیں ۔اس سے پتہ چلا کہ اسلام سے پہلے بھی رکوع کرنے والے تھے ؛ جب کہ ان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کہیں بھی نہیں تھے۔ توپھر اسلام کے شروع میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ رکوع کرنے والے کیوں نہیں ہوسکتے ۔جب کہ تثنیہ کا صیغہ ایک ہی ہے۔
٭ چھٹی بات : یہ آیت مطلق ہے ؛کسی متعین شخص کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ بلکہ مؤمن مرد کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نماز پڑھنے والوں کے ساتھ نماز پڑھ لے۔اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ اس سے مراد باجماعت نماز ادا کرنا ہے ۔ اس لیے کہ رکوع کے حاصل کیے بغیر رکعت نہیں پائی جاسکتی۔
٭ ساتویں بات :نیز یہ کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رکوع کرنا مراد ہوتا تو یہ حکم دونوں کی وفات کے
|