سوال وارد ہوتا ہے کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم افضل تھے تو یہاں پر یوں کیوں کہا گیا:(کما صلیت علی إِبراہِیم) جب کہ اصول یہ ہوتا ہے کہ مشبہ کا مقام و مرتبہ مشبہ بہ سے کم ہوتا ہے۔
اس کے کئی ایک جواب دیے گئے ہیں ۔ ان میں سے ایک جواب یہ بھی ہے کہ : اس میں کوئی شک نہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل میں انبیاء ہوگزرے ہیں ۔ ان میں سے ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی آل ابراہیم میں سے ہیں ۔‘‘ پس مجموعی طورپر آل ابراہیم آل محمد سے افضل ہیں ۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر درود پڑھا جاتا ہے تو اس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی داخل اور شامل ہوتے ہیں ۔ مگر پھر بھی ہم اللہ تعالیٰ سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل بیت کے لیے اللہ تعالیٰ سے ایسے ہی برکات اور درود طلب کرتے ہیں جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہم السلام کی آل کے لیے طلب کیا تھا۔ تو آپ کے اہل بیت کو اس میں سے وہی کچھ ملتا ہے جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں ۔ اور یہ باقی سب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے باقی رہ جاتا ہے۔پس یہ ایسے ہو جاتا ہے کہ آپ کے لیے وہ تمام برکات طلب کی جاتی ہیں جو آل ابراہیم علیہ السلام کے انبیاء کے لیے تھیں ۔ توآپ کے اہل بیت کے فاضل افراد کو وہ حصہ نہیں ملتا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔ پس اس اعتبار سے آپ پر صلاۃ پڑھنا بہت عظمت کا باعث بن جاتا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : یہ تشبیہ اصل میں ہے قدر میں نہیں ۔
چوتھی وجہ:....﴿مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ ﴾ کے الفاظ سورۂ فرقان میں بھی مذکور ہیں ۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ھٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّ ھٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ وَجَعَلَ بَیْنَہُمَا بَرْزَخًا﴾ (الفرقان:۵۳)
’’ یہ ہے میٹھا اور مزیدار اور یہ ہے کھاری کڑواان دونوں کے درمیان ایک حجاب ہے۔‘‘
اگر مرج البحرین سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں ۔توپھر اس سے حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما دونوں میں سے ایک کی مذمت لازم آتی ہے۔ یہ بات اہل سنت و اہل تشیع کے اجماع سے باطل ہے ۔
پانچویں وجہ :....ہم شیعہ سے پوچھتے ہیں کہ﴿بَیْنَہُمَا بَرْزَخٌ لَا یَبْغِیَانِ﴾ سے وہ کیا مراد لیتے ہیں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ یا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ؟ علاوہ ا زیں ’’یَبْغِیَانِ‘‘ کے لفظ سے مستفاد ہوتا ہے کہ برزخ ایک دوسرے پر ظلم کرنے سے مانع ہے ۔ اگر اس سے مراد یہی دونوں ہیں تو پھر برزخ سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔ جیسا کہ ان لوگوں کا خیال ہے ۔ یا پھر اگر کوئی دوسرا مراد لیا جائے تو ظاہر ہے کہ یہ مدح نہیں بلکہ مذمت ہے۔
چھٹی وجہ :....ائمہ تفسیر کا اس ذکر کردہ تفسیر کے خلاف پر اجماع ہے۔جیسا کہ ابن جریر وغیرہ نے ذکر کیا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : آسمانی سمندر اور زمینی سمندر سال میں ایک بار ملتے ہیں ۔ حضرت حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’مرج البحرین سے مراد فارس اور روم کے سمندر ہیں ؛ اور ان کے درمیان برزخ الجزائر ہے۔
اور یہ فرمان الٰہی :
|