جو سلف صالحین سے منقول نہیں ہے،اور ایک ایسی تاویل ہے جو قطعاً اللہ تعالیٰ کے شایانِ شان نہیں ہے ،ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ رب العزت صفتِ کلام سے متصف ہے ،جس کی کیفیت معلوم نہیں ہے،اور چونکہ اس کی ہر صفت کمال کی ہے لہذا اس کا کلام فرمانا بھی ایسا کمال کا ہے جو ہر نقص وعیب سے پاک ہے۔ مزید تفصیل کیلئے امام مقدسی رحمہ اللہ کی کتاب’’لمعۃ الاعتقاد‘‘ سے چند اہم امور نقل کئے جاتے ہیں،یہ مسائل شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کی شرح کے ساتھ مزید نکھر کر سامنے آئیں گے،وہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے کلام میں قرآن عظیم بھی شامل ہے ، اور وہ اللہ تعالیٰ کی واضح کتاب اور مضبوط رسی ہے، نیز صراطِ مستقیم ہے جو اللہ رب العالمین کی طرف سے وقفہ وقفہ سے نازل ہوا ہے ، اسے اللہ تعالیٰ نے جبرائیل أمین کے ذریعے واضح عربی لغت میں سید المرسلین (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے قلبِ اطہر پر نازل کیا ،قرآن منزل من اللہ ہے ،مخلوق نہیں ہے ،اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے اور اس کی طرف لوٹ جائیگا۔ قرآن محکم سورتوں ،آیاتِ بینات اور حروف وکلمات پر مشتمل ہے جس نے صحیح تلفظ سے قرآن پڑھا اسے ہر لفظ کے بدلے دس نیکیاں ملیں گی، قرآن پاک کا اول بھی ہے اور آخربھی،اوریہ اجزاء وابعاض پر مشتمل ہے ،زبانوں پر تلاوت اور سینوں میں محفوظ کیا جاتا ہے ،یہ محکمات ومتشابھات، ناسخ ومنسوخ ،خاص وعام اور امرو نہی پر مشتمل ہے : [لَّا يَاْتِيْہِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ۰ۭ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ][1] ترجمہ: جس کے پاس باطل بھٹک بھی نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے ،یہ حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے نازل کردہ ہے) |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |