Maktaba Wahhabi

124 - 452
سلام کے بعد سجدہ سہو کرنے کے تین مقام ہیں : 1۔ اگر دوران نماز کسی قسم کا اضافہ ہو جائے مثلاً ظہر کی چار رکعت کے بجائے پانچ پڑھی جائیں تو سلام کے بعد دو سجدے کیے جائیں پھر دوبارہ سلام پھیرا جائے جیساکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ ظہر کی پانچ رکعات پڑھا دیں، عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آیا نماز میں کچھ اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے پوچھا کیامطلب؟ عرض کیاگیا کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھی ہیں تو سلام پھیرنے کے بعد آپ نے دو سجدے کیے۔[1] ایک روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کرنے کے بعد سلام پھیرا۔ [2] اس حدیث کے مطابق حکم عام ہے ، خواہ نماز میں اضافہ کا علم دوران نماز ہو یا سلام کے بعد، اس بنا پر مطلق طور پر اضافہ کی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا منا سب ہے۔ ٭نماز کا کچھ حصہ ابھی باقی تھا کہ سلام پھیر دیا، اس صورت میں باقی ماندہ حصے کو ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا جائے، پھر دو سجدے بطور سہو کیے جائیں، اس کے بعد سلام پھیرا جائے جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ظہر یا عصر کی نماز میں دو رکعت پر سلام پھیر دیا ، یاد دلانے کے بعد آپ نے بقیہ نماز ادا کی اور سلام پھیرا، پھر دو سجدے سہو کیے۔ بعض اوقات حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا جا تا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تھا؟ تو جواب دیتے کہ مجھے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ذریعے معلوم ہوا کہ آپ نے سلام پھیرا تھا۔ ‘‘[3] ٭ اگر دوران نماز تعدا رکعا ت کے متعلق شک پڑ جائے تو پھر کوشش و تحری سے ایک جانب رجحان ہو جائے تو اس صورت میں بھی سلام کے بعد ہی سجدہ سہو کرنا ہو گا جیساکہ حضر ت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو وہ درستگی کی کوشش کرے پھر اپنی راجح کوشش کے مطابق اپنی نماز پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیر کر آخر میں دو سجدے کرے۔ ‘‘[4] اگر دوران نماز دو سہو اس طرح ہو جائیں کہ ایک سہو کا تقاضا سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنے کا ہو جبکہ دوسرے کا تقاضا سلام کے بعد سجدہ سہو کرنے کا ہو تو سلام سے پہلے ہی دو سجدے کر لیے جائیں پھر سلام پھیرا جائے مثلاً ایک شخص نماز ظہر ادا کر تے ہوئے دوسری رکعت میں تشہد بیٹھنے کے بجائے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو گیا جبکہ اس نے اسے دوسری رکعت خیال کیا پھر اسے کوشش کے بعد یاد آیا کہ یہ تیسری رکعت ہے اس کے بعد وہ تشہد بیٹھے پھر ایک رکعت پڑھ کر دوسرا تشہد پڑھے اس صورت میں سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دے ایسی صورت میں نماز میں سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter