Maktaba Wahhabi

82 - 452
دوسرے ربنا ولک الحمد کہتے وقت امام کی موافقت کی جائے، حدیث میں اس کی بھی فضیلت آئی ہے کہ ایسا کرنے سے بھی گناہ معاف ہو جا تے ہیں۔ [1] 3۔متابعت: تاخیر کے بغیر نماز کے تمام اعمال کو امام کے بعد سر انجام دیا جائے، دوران نماز ہمیں امام کی متابعت کرنے کا حکم ہے۔ حدیث میں ہے کہ امام اس لیے مقرر کیا جا تا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے ، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر ہو۔[2] حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کر تے تھے ، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اپنی کمر نہیں جھکاتا تھا تا آنکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے۔ [3] 4۔مخالفت: اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی اپنے امام سے اس قدر پیچھے رہ جائے کہ اس کی اقتدا سے ہی خارج ہو جائے ۔مثلاً جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتا ہے تو مقتدی اس وقت رکوع میں جاتا ہے ، نماز کا جو رکن امام کی مخالفت میں ادا ہو وہ سرے سے ادا ہو تا ہی نہیں، ایسا کرنے سے ساری نماز، خطرے میں پڑ جاتی ہے ، صورت مسؤلہ بھی امام کی متابعت کے خلاف ہے، ایسا ہونا چاہیے کہ جب امام اپنا سر سجدہ میں رکھ دے تو مقتدی حضرات کو سجدہ کے لیے اس وقت جھکنا چاہیے جیسا کہ متابعت کے بیان میں اس کی وضاحت ہو چکی ہے ۔ (واللہ اعلم) جلسۂ استراحت کی حیثیت سوال: جلسہ ٔ استراحت کیا ہو تا ہے اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے، کیا یہ سنت سے ثابت ہے ، بعض اہل علم اسے غیر مسنون عمل قرار دیتے ہیں، وضاحت فرمائیں۔ جواب: جلسہ استراحت نماز میں پہلی رکعت کے بعد دوسری رکعت کے لیے اور تیسری رکعت کے بعد چوتھی رکعت کے لیے اٹھنے سے پہلے کچھ دیر اطمینان سے بیٹھنے کو کہتے ہیں یہ عمل سنت سے ثابت ہے ، چنانچہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا، حضرت مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کو طاق رکعت پڑھتے تو کچھ دیر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے۔ ‘‘[4] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:’’جو شخص دوران نماز طاق رکعت میں کچھ دیر اطمینان سے بیٹھ کر پھر کھڑا ہو۔‘‘[5] اس حدیث کے پیش نظر امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے کہ دورانِ نماز جلسہ استراحت مشروع اور مسنون ہے جبکہ دیگر ائمہ کا موقف ہے کہ یہ عمل مسنون نہیں ہے ، ان کی دلیل درج ذیل حدیث ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے دونوں قدموں کے پنجوں پر کھڑے ہوتے تھے۔ [6] لیکن اس روایت کے متعلق خود امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں ایک راوی خالد بن ایاس ہے جسے محدثین
Flag Counter