Maktaba Wahhabi

54 - 452
ہیں کہ ولید بن زوران کے علاوہ اس حدیث کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں، ابن زوران سے بہت سے لوگوں نے اس حدیث کو بیان کیا ہے، امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے اپنی کتاب ’’الثقات ‘‘ میں ذکر کیا ہے، اس طرح کی حدیث حسن کہلاتی ہے، خاص طور پر اس کے اور بھی طرق ہیں، امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اس کی صحت کو برقرار رکھا ہے، ان سے پہلے ابن قطان بھی اسے صحیح قرار دے چکے ہیں اور اس حدیث کے بہت سے شواہد ہیں جن میں سے کچھ شواہد میں نے اپنی تالیف ’’ صحیح ابی داؤد‘‘ میں ذکر کئے ہیں۔ [1] ان شواہد کی بناء پر یہ حدیث درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہے۔ [2] بہر حال یہ حدیث قابل حجت ہے اور دوران وضوء داڑھی کا خلال مشروع ہے۔ ( واللہ اعلم) تیل لگا کر وضو کرنا سوال:سردی کے دنوں میں ہاتھ پاؤں اور چہرے کی خشکی دور کرنے کے لئے تیل یا کریم وغیرہ استعمال کی جاتی ہے، آیا وضو کرتے وقت صابن وغیرہ سے اس کے اثرات دور کرنا ضروری ہیں ، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟ جواب: وضوء کرتے وقت ہاتھ ، منہ اور پاؤں کا دھونا ضروری ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لیا کرو ، اپنے سر پر مسح اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔‘‘[3] اس آیت کریمہ کا تقاضا ہے کہ وضوء کےلئے جن اعضاء کا دھونا ضروری ہے ، ان سے ہر اس چیز کا ازالہ کرنا ضروری ہے جو پانی کو ان تک پہنچنے کے لئے رکاوٹ کا باعث ہو، کیونکہ اس کے باقی رہنے سے اعضاء وضو دھل نہیں سکیں گے، اس بناء پر اگر اعضاء وضو پر تیل یا کریم وغیرہ لگی ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں: ٭ تیل یا کریم وغیرہ جامد ہو ، اس کے لگانے سے ایک مستقل تہہ بن جائے، اس صورت میں اس تیل یا کریم کا ازالہ ضروری ہے یعنی اسے صابن وغیرہ سے دھویا جائے پھر وضو کیا جائے تاکہ اعضاء وضوء تک پانی پہنچ سکے، ان کے باقی رہنے کی صورت میں پانی جسم تک نہیں پہنچے گا اور طہارت حاصل نہ ہو سکے گی۔ ٭دوسری صورت یہ ہے کہ تیل سیال ہے یا کریم لگانے سے بھی اس کی تہہ نہیں بنتی بلکہ وہ سیال شکل اختیا ر کر لیتی ہے۔ اس صورت میں اعضاء وضو کو پانی سے دھونے کے بعد ان پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لیا جائے تاکہ تمام اعضاء پانی سے تر ہو جائیں اور کوئی جگہ بھی خشک نہ رہے۔ درج بالا وضاحت کے پیش نظر ہم کہتے ہیں کہ اگر تیل یا کریم سیال ہے تو صابن استعمال کئے بغیر وضو کرنے میں چنداں حرج نہیں۔ اس میں یہ احتیاط کر لی جائے کہ اعضاء وضوء کو دھوتے وقت انہیں اچھی طرح مل لیا جائے تاکہ پانی اوپر سے پھسل کر نہ گزر جائے، اس طرح اعضاء خشک نہ رہ جائیں اور اگر کوئی تہہ دار چیز استعمال کی ہے تو وضو سے قبل اس کا ازالہ ضروری ہے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter