Maktaba Wahhabi

129 - 452
ادا ہو جائے گا، اگر جماعت کے لیے تھوڑا سا وقت باقی ہو کہ اس میں تحیۃ المسجد ادا نہ کی جا سکتی ہو تو مسجد میں آ کر کھڑےرہنے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر معلوم نہ ہو کہ امام کب آئے گا تو تحیۃ المسجد شروع کر دے پھر اگر امام آ جائے اور جماعت کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو تحیۃ المسجد کو ختم کر کے جماعت میں شامل ہو جائے بصورت دیگر اسے پورا کرے۔ بہر حال مسجد میں آنے کے بعد اگر دو رکعت ادا کرنے کا وقت ہو تو کھڑےرہنا اچھا نہیں ، بہتر ہےوہ دو رکعت پڑھ کر با وقار طریقہ سے بیٹھ جائے۔ (واللہ اعلم) ننگے سرسجدہ تلاوت سوال: میں اپنے گھر میں قرآن مجید کی تلاوت کر تی ہوں، بعض اوقات سجدہ تلاوت آ جا تا ہے تو کیا سجدہ تلاوت کے لیے با وضو ہونا ضروری ہے یا یہ بھی لازمی ہے کہ سجدہ تلاوت کے وقت میرا سر ڈھکا ہوا ہو ، وضاحت فرما دیں۔ جواب: درج ذیل حدیث سے سجدہ تلاوت کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب ابن آدم کسی آیتِ سجدہ کی تلاوت کر تا ہے اور پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا دور ہو جا تا ہے اور کہتا ہے کہ ہائے میری ہلاکت ! ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کر لیا، اس لیے اسے جنت ملے گی اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا، اس لیے میرے لیے جہنم ہے۔[1] اس حدیث سے سجدہ تلاوت کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے ، حتیٰ کہ یہ سجدہ ممنوع اوقات میں بھی کیا جا سکتا ہے ، کیونکہ سجدہ تلاوت کا ایک سبب ہے اور سبب والی ہر نماز ممنوعہ اوقات میں بھی ادا کی جا سکتی ہے۔ راجح مسلک کے مطابق سجدہ تلاوت کے لیے نماز کا حکم نہیں چنانچہ اسے وضو کے بغیر بھی ادا کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ بغیر وضو کے سجدہ تلاوت کر لیتے تھے۔[2] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ سجدہ تلاوت کے لیے نماز کی شروط نہیں ہیں۔ اس کی دلیل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ نجم کی تلاوت کر تے ہوئے آیت سجدہ پر سجدہ کیا تو آپ کے ساتھ مسلمانوں، مشرکوں ، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا۔ [3] حالانکہ مشرک پلید ہے اور اس کا وضو بھی نہیں ہو تا، بہر حال سجدہ تلاوت کے لیے باوضو ہونا ضروری نہیں۔ اس طرح گھر میں تلاوت کر تے وقت اگر کسی عورت کا سر ننگا ہو گیا تو اسی حالت میں سجدہ کیا جا سکتا ہے ، اس میں چنداں حرج نہیں اگرچہ بہتر اور افضل ہے کہ سر ڈھانپ کر سجدہ کیا جائے۔ (واللہ اعلم) نماز کے لیے امام کی صفات سوال: نماز کے لیے کس قسم کے شخص کو امام بنایا جائے، نیز جب اصل امام موجود نہ ہو تو کیا کوئی بھی دوسرا آدمی جماعت کراسکتا ہے یا کسی خاص صفات کے حامل شخص کو امام بنانا چاہیے، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
Flag Counter