Maktaba Wahhabi

123 - 452
سہو کو مشروع قرار دیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان تھے اور بحیثیت انسان وہ بھی دوران نماز بھول جاتے تھے جیسا کہ آپ نے فرمایا ہے:’’میں بھی ایک انسان ہوں، تمہاری طرح بھول کا شکار ہو جا تا ہوں، اس لیے اگر میں دورانِ نماز بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔ ‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر بھر دوران نماز پانچ مرتبہ بھو ل کا شکار ہوئے تھے تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے اس امت کو مسائل سہو کے متعلق آگاہ فرمائیں ، آپ کے بھول جانے کی تفصیل درج ذیل ہے۔ 1۔ نماز عصر میں چار رکعت کے بجائے دو رکعت پر سلام پھیر دیا۔[2] 2۔ نماز ظہر میں چار رکعت کے بجائے پانچ رکعت پڑھا دیں۔ [3] 3۔ نماز عصر میں تین رکعت پر سلام پھیر دیا۔ [4] 4۔ نماز مغرب میں دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا۔[5] 5۔ نماز ظہرمیں درمیان والا تشہد پڑھے بغیر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوگئے۔[6] الغرض سجدہ سہو کے احکام انتہائی اہم ہیں، بعض حضرات ایسے مقام پر سجدہ سہو چھوڑ دیتے ہیں جہاں اس کا ادا کرنا ضروری ہو تا ہے جبکہ بعض دفعہ ایسی جگہ پر سجدہ سہو کر دیا جا تاہے جہاں قطعاً اس کی ضرورت نہیں ہو تی۔ (ہم نے اس کی تفصیل شرح بخاری میں ذکر کی ہے ) صورت مسؤلہ میں بعض اوقات سجدہ سہو سلام سے پہلے کرنا ہو تا ہے اور بعض اوقات سلام پھیرنے کے بعد انہیں اد ا کرنا ہو تا ہے۔اہل علم کے اس سلسلہ میں مختلف اقوال ہیں ، ہمارے رجحان کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرنے کے دو مقام ہیں : 1۔ جب دوران نماز کسی قسم کی کمی ہو جائے تو سجودِ سہو سلام سے پہلے ہوں گے تاکہ دوران نماز ہی اس کمی کی تلافی ہو جائے جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی دو رکعت میں بیٹھے بغیر ہی کھڑے ہو گئے، جب آپ اپنی نماز کو پورا کرنے کے قریب تھے تو دو سجدے کیے، اس کے بعد آپ نے سلام پھیرا ۔[7] 2۔ جب دورانِ نماز تعداد رکعات کے متعلق شک پڑ جائے اور کوشش کے باوجود کسی جانب کا فیصلہ نہ ہو سکے پھر یقین پر بنیاد رکھتے ہوئے اگر نماز کو مکمل کیا جائے تو اس میں بھی سلام سے پہلے سجدہ سہو کیے جائیں جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کسی کو دورانِ نماز شک پڑ جائے ، اسے معلوم نہ ہو کہ تین رکعت پڑھی ہیں یا چار تو شک کو ایک طرف رکھ کر یقین پر بنیاد رکھے پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ ‘‘[8] یقین پر بنیاد رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تین یا چار کے متعلق شک ہے تو تین پر بنیاد رکھ کر نماز مکمل کی جائے کیونکہ تین یقینی ہیں اور شک چوتھی میں ہے کہ وہ پڑھی ہے یا نہیں؟
Flag Counter