Maktaba Wahhabi

476 - 452
ناجائز کہتےہیں، ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں جسم کو گودنے اور گدوانے پر لعنت کی گئی ہے۔[1] اس حدیث کے پیش نظر ان حضرات نے نئے بال اُگانے سے منع کیا ہے ، لیکن حدیث سے اس طرح کی ممانعت کشید کرنا محل نظر ہے۔بہر حال احادیث کی رو سے دوسرے شخص یا عورت کے بال اپنے بالوں کے ساتھ ملانے کی ممانعت ہے۔ اسی طرح مصنوعی یا اصلی بالوں سے تیار کردہ وِگ بھی اس وعید کی زد میں آتی ہے جس کا اوپر ذکر ہوا ہے، اس کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں ۔ البتہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے جدید تحقیق سے فائدہ اٹھایا جا سکتاہے اور گنجے سر میں نئے بال اُگانے میں کوئی حرج نہیں۔ ( واللہ اعلم) ایک مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنا سوال:میں ہسپتال میں بطور منتظم تعینات ہوں ، ملازمین نے اپنی سہولت کے لئے میں گیٹ کے سامنے ایک کمرہ برائے ادائیگی نماز تعمیر کیا۔ اب ہم ایک وسیع جگہ پر برلب سڑک مسجد تعمیر کرنا چاہتےہیں، اب وہ کمرہ جو ادائیگی نماز کی غرض سے تعمیر کیا تھا، اسے منہدم کیا جا سکتا ہے یا نہیں،کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟ جواب: شرعی طور پر مساجد کی تین اقسام ہیں، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میرے لئے تمام روئے زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے ، جہاں بھی دوران سفر نماز کا وقت ہو جائے وہاں نماز ادا کر لی جائے۔[2] اس حدیث کے مطابق تمام روئے زمین کو حکمی طور پر مسجد قرار دیا گیا ہے ، اس کے وہ احکام نہیں جو عام مساجد کے ہوتے ہیں۔ 2 ایک مسجد وہ ہوتی ہے جو گھر کے کسی کونے یا زرعی زمین کے کسی حصہ کو سہولت کے پیش نظر مسجد قرار دے لیا جاتا ہے جیسا کہ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے ایک کونے کو نماز پڑھنے کے لئے مسجد قراردے لیا تھا۔[3] اس قسم کی مساجد کو بھی گھر یا زمین کا مالک جب چاہے ختم کر سکتا ہے اور اسے اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔ 3 وہ مساجد جن میں اذان و جماعت اور جمعہ کا اہتمام ہوتا ہے اور اس کی زمین بھی باقاعدہ وقف ہوتی ہے۔ اس قسم کی مساجد میں بیع ، وراثت اور ہبہ نہیں چل سکتا۔ نیز یہ مساجد بھی جب آبادی کےاُٹھ جانے سے ویران یا بے آباد ہو جائیں یا اس سے وہ مقاصد پورے نہ ہو رہے ہوں جو تعمیر مسجد کے پیش نظر ہوتے ہیں تو ایسے حالات میں اس مسجد کو دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں پہلی مسجد کے سازو سامان کو دوسری مسجد میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق بڑی تفصیل سے گفتگو کی ہے، آپ فرماتےہیں: وقف ، جب وقف رہے تو دو وجہ سے اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے:
Flag Counter