Maktaba Wahhabi

226 - 452
جواب: حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عذر کے بغیر رمضان کے روزے ترک کر یں۔ اگر کسی وجہ سے انہیں رمضان میں روزہ چھوڑنے کی ضرورت پڑے تو یہ دونوں قسم کی عورتیں مریض کے حکم میں ہیں، وہ عذر یہ ہو سکتا ہے کہ انہیں روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے متعلق نقصان کا اندیشہ ہو ۔ لیکن انہیں جب فرصت ملے وہ تر ک کر دہ روزوں کی قضا دیں۔ مریض کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’جو شخص تم میں سے بیمار یا سفر میں ہو تو وہ وہ دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کر لے۔ ‘‘[1] کچھ اہل علم نے روزوں کی قضا کے ساتھ ساتھ ان پر فدیہ بھی لازم قرار دیا ہے کہ وہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائیں لیکن ہمارے رجحان کے مطابق یہ قول مرجوح ہے کیونکہ وجوب فدیہ کے متعلق کتاب و سنت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ احادیث میں حاملہ ، دودھ پلانے والی اور مسافر کے لیے رخصت کا اکٹھا بیان ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور نصف نماز نیز حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون سے روزہ ساقط کیا ہے۔ ‘‘[2] اس حدیث کے پیش نظر حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون کو رمضان میں روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے لیکن رمضان کے بعدجب انہیں فرصت کے ایام میں میسر آئیں تو ترک کر دہ روزوں کی قضا دینا ضروری ہے۔ ترک کر دہ روزے انہیں معاف نہیں ہیں، صرف رمضان میں انہیں چھوڑ دینے کی اجاز ت ہے۔ سحری کر تے کرتے اگر اذان شروع ہو جائے سوال: ماہ رمضان میں کبھی کبھی ایسا ہو تا ہے کہ ہم کھانا کھانے کے لیے بیٹھتے ہیں کہ اس دوران اذان شروع ہو جا تی ہے تو کیااپنی سحری کو مکمل کر لیا جائے یا اذان سنتے ہی کھانا بند کر دیا جائے، وضاحت کریں۔ جواب: روزہ دار کے لیے ضروری ہے کہ جب طلوع فجر ہو جائے تو کھانا پینا بند کر دے۔ ارشاد باری تعالیٰ :’’اور کھاؤ ، پیؤ یہاں تک کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری، سیاہ دھاری سے نمایاں ہو جائے پھر اپنے روزے کو رات تک پورا کرو۔ [3] اس آیت سے معلوم ہوا کہ جب کوئی شخص سحری کر رہا ہو اور اسے معلوم ہو جائے کہ فجر طلوع ہو چکی ہے تو کھانا پینا بند کر دے، ہاں اگر مؤذن طلوع فجر سے پہلے اذان دے رہا ہو تو کھانے پینے سے رُک جانا ضروری نہیں ہے ، لیکن احادیث سے معلوم ہو تا ہے کہ اگر کھانے کے دوران اذان شروع ہو جائے اور روزہ رکھنے والے کو ابھی کھانے پینے کی ضرورت ہو تو وہ اپنی ضرورت پوری کر لے جیسا کہ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی جب اذان فجر سنے اور بر تن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے رکھنے سے پہلے اپنی ضرورت پوری کر لے۔ ‘‘[4] اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر سحری کا وقت تنگ ہو رہا ہو اور اذان فجر اپنے وقت پر شروع ہو جائے تو اجازت ہے کہ روزہ رکھنے والا پانی پی لے اور دو چار لقمے لے لے ، جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص روزہ رکھنا چاہتا ہو اور
Flag Counter