Maktaba Wahhabi

277 - 452
تقسیم کیا جائے۔ صورت مسؤلہ میں میت کی جائیداد دس لاکھ ہے اور ایک لاکھ روپیہ اس کے ذمے قرضہ ہے، قرض کی ادائیگی کے بعد نو لاکھ روپیہ قابل تقسیم ہے، اس میں سے دو تہائی بیٹیوں کیلئے جو چھ لاکھ بنتا ہے ، اس سے ہر بیٹی کو دو دو لاکھ روپیہ دیا جائے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور اگر مونث اولاد دو سے زائد ہوں تو ان کیلئے اس کے ترکہ سے دو تہائی ہے۔‘‘[1] اور باقی تین لاکھ اس کے تین بھتیجوں کیلئے ہے ، ہر بھتیجے کو ایک ایک لاکھ روپیہ دیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’مقرہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دینے کے بعد باقی ترکہ میت کے مذکر قریبی رشتہ داروں کو دیا جائے ۔‘‘ [2] حصص کی تقسیم حسب ذیل ہو گی : میت /۹بیٹی :۲بیٹی :۲بیٹی :۲بھتیجا :۱بھتیجا :۱بھتیجا :۱ پڑتال :دو لاکھ +دو لاکھ +دو لاکھ +ایک لاکھ +ایک لاکھ +ایک لاکھ=نو لاکھ )(واللہ اعلم ) وراثت کا ایک مسئلہ سوال:ہمارے والد محترم فوت ہو گئے ہیں، پسماندگان میں ان کی بیوہ، تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، مجموعی طور پر ان کا ترکہ چھتیس لاکھ کے لگ بھگ ہے، اس جائیداد کو مذکورہ ورثاء میں تقسیم کیا جائے ۔ جواب: جب آدمی فوت ہو تاہے تو ترکہ تقسیم کر نے سے پہلے تین قسم کے حقوق کو ادا کرنا ضروری ہو تاہے۔ 1 اس کی تجہیز و تکفین اور تدفین پر اٹھنے والے اخراجات اس کے ترکہ سے ادا کیے جائیں۔ 2اس کے ذمے جو مالی واجبات یعنی قرض وغیرہ ہو اسے ادا کیا جائے۔3جائز حد تک اس کی جائز وصیت کو اس کے ترکہ سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ ان حقوق کی ادائیگی کے بعد ترکہ تقسیم کرنا چاہیے۔ صورت مسؤلہ میں بیوہ کیلئے آٹھواں حصہ ہے کیونکہ مرحوم کی اولاد موجود ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور اگر تمہاری اولاد ہے تو ان بیویوں کو تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ ‘‘[3] بیوہ کا حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے وہ اس کی اولاد میں اس طرح تقسیم کیا جا ئے کہ لڑکے کو لڑکی سے دو گنا ملے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اللہ تعالیٰ تمہیں، تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ۔‘‘[4] بیوہ کا حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے وہ اس کی اولاد میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ لڑکے کو لڑکی سے دو گناملے، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اللہ تعالیٰ تمہیں ، تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ۔ ‘‘[5] سہولت کے پیش نظر مذکورہ بالا حقوق کی ادائیگی کے بعد باقی ترکہ کے ۷۲ حصے کر لیے جائیں، ان میں سے آٹھواں حصہ یعنی نوحصے بیوہ کو پھر چودہ حصے ایک لڑکے کو اور سات حصے ایک لڑکی کو دیے جائیں، چونکہ قابل تقسیم ترکہ چھتیس لاکھ ہے۔ اسے جب بہتر (۷۲)پر تقسیم کیا تو ایک حصہ پچاس ہزار بنتا ہے : لہذا اس کی تقسیم حسب ذیل ہو گی ۔
Flag Counter