Maktaba Wahhabi

83 - 452
نے ضعیف قرار دیا ہے ، امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے متروک کیا ہے۔[1] بہر حال یہ روایت ضعیف ہے۔ صاحب ہدایہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلسہ استراحت کو بڑھاپے پر محمول کیا ہے جسے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مسترد کر دیا ہے اور آپ فرماتے ہیں کہ یہ تاویل کسی دلیل کی محتاج ہے۔[2] خود راوی حدیث حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے اسے بڑھاپے پر محمول نہیں کیا ہے تو کسی دوسرے کا ایسا کہنا کیسے معتبر ہو سکتا ہے۔ بہرحال جلسہ استراحت سنت سے ثابت ہے اور اسے دوران نماز عمل میں لانا چاہیے، اس کے خلاف جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔ (واللہ اعلم) صبح کی نماز کے بعد سونا سوال: صبح کی نماز پڑھ کر سونے کی شرعی حیثیت کیا ہے، مشہور ہے کہ صبح کی نماز کے بعد سونا رزق سے محرومی کا باعث ہے، اس سلسلہ میں کوئی حدیث مر وی ہے یا نہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: ایک انسان جب اللہ کی طرف سے عائد فریضہ نماز فجر کی ادائیگی کر لیتا ہے تو اس کے لیے نماز پڑھ کر سونا جائز ہے لیکن اسے عادت بنا لینا مستحسن عمل نہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے صحابہ کرام اور دیگر اسلاف نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک تلاوت قرآن اور وظائف کا اہتمام کرتے تھے۔ اس سلسلہ میں ہمارا رجحان یہ ہے کہ نماز فجر کے بعد سونے کا جواز ہونے کے باوجود مسنون اذکار کا اہتمام کرنا افضل اور مستحب ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر ادا کر تے تو اپنی جائے نماز پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج اچھی طرح طلوع ہو جاتا۔ [3] اس حدیث کی تفصیل دوسری روایت میں بیان ہوئی ہے ، سماک بن حرب نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا، کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا کر تے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں، ہم نے کئی ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شرکت کی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ اپنی اس جگہ سے جہاں نماز فجر ادا کر تے طلوع آفتاب سے پہلے نہ اٹھا کر تے تھے۔ جب سورج طلوع ہو جا تا تو وہاں سے اٹھ کھڑے ہوتے۔ صحابہ کرام وہاں گپ شپ لگاتے ، دور جاہلیت کے واقعات ایک دوسرے کو سناتے، خوب ہنستے انہیں دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکراتے۔[4] ان احادیث کے پیش نظر انسان کو چاہیے کہ نماز فجر پڑھ کر سونے کے بجائے ذکر و فکر اور تلاوت قرآن کو معمول بنائے۔ اس سہانے وقت کو نیند میں ضائع کرنے کی عادت سے گریز کرے۔ البتہ اس سلسلہ میں بیان کی جانے والی روایات انتہائی کمزور ہیں جن کے پیش نظر صبح کی نماز کے بعد سونا حرام قرار دیا جا تا ہے ، ہم صرف ایک روایت کا حوالہ دیتے ہیں اور اس کی حیثیت سے قارئین کرام کو آگاہ کر تے ہیں، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :’’میں صبح کے وقت سوئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور آپ نے مجھے پاؤں سے ہلایا پھر فرمایا :بیٹی، اٹھو! اپنے رب کی طرف سے رزق کی تقسیم میں شامل ہو جاؤ اور غفلت شعار لو گوں کی عادت اختیار نہ کرو، اللہ تعالیٰ طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک لو گوں کا رزق تقسیم کرتے ہیں۔ [5]
Flag Counter