Maktaba Wahhabi

66 - 452
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا جس نے تکبر سے اپنی چادر کو لٹکایا ۔‘‘ [1] حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین ا ٓدمیوں سے ہم کلام نہیں ہوں گے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کریں گے اور نہ ہی انہیں پاکیزہ قرار دیں گے بلکہ انہیں درد ناک قسم کے عذاب سے دو چار کریں گے۔ ان میں وہ شخص بھی ہے جو اپنی شلوار یا چادر ٹخنوں سے نیچے کرتا ہے۔ ‘‘[2] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اپنی چادر یا شلوار کو ٹخنوں سے نیچے کرنا بڑا گناہ ہے لیکن اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ، اس سلسلہ میں درج ذیل روایت بیان کی جاتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا تو رسول اللہ نے اسے فرمایا: ’’ جا اور وضو کر کے آ‘‘ وہ گیا اور وضو کر کے آیا ، پھر ایک آدمی کے دریافت کرنے پر آپ نے فرمایا: ’’یہ اپنا تہبند لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ، تخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والے کی نماز قبول نہیں کرتا۔ ‘‘[3] لیکن محدثین کرام نے اس روایت کو قابل حجت قرار نہیں دیا۔ [4] اس بناء پر ٹخنوں سے نیچے چادر یا شلوار لٹکانے والے کا وضو اور نماز تو صحیح ہے لیکن اس ممنوعہ فعل کی وجہ سے وہ سزا کا حقدار ہو گا۔ ( واللہ اعلم) مقدس اشیاء کو بیت الخلاء میں لے جانا سوال:میری جیب میں اذکار کا کتابچہ ہوتا ہے، میں اسی حالت میں طہارت کے لئے بیت الخلاء جاتا ہوں، کیا اسے باہر رکھ دیا کروں یا جیب میں رکھنا بھی جائز ہے؟ جواب: جن اشیاء پر ذکر الٰہی ، مسنون دعائیں یا مقدس نام ہوں انہیں قضاء حاجت کے مقام سے علیحدہ رکھنا چاہیے کیونکہ ان کی تعظیم و تقدس کا یہی تقاضا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہی ں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے۔ [5] یہ روایت ابن حریج کی تدلیس کی وجہ سے اگرچہ ضعیف ہے تاہم ادب و احترام کا تقاضا ہے کہ ایسی اشیاء جن میں اللہ کا نام ہو، بیت الخلاء میں لے جانا مناسب نہیں۔ واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر ’’ محمد رسول اللہ‘‘ کے الفاظ کندہ تھے ، اس لئے بیت الخلاء جاتے وقت اسے اتارنے کا اہتمام کیا جاتا تھا، لیکن اگرکسی قیمتی چیز پر اللہ کا نام کندہ ہے اور باہر رکھنے میں چوری کا اندیشہ ہو تو کم از کم اسے اپنے لباس میں کہیں چھپا لینا چاہیے۔ ایسے معاملات کو حافظ قرآن پر قیاس نہیں کیا جا سکتا کہ وہ سینے میں قرآن ہونے کے باوجود بیت الخلاء میں چلا جاتا ہے کیونکہ اس کے دل میں قرآن ہوتا ہے، ظاہری طور پر کہیں لکھا ہوا نہیں ہوتا۔
Flag Counter