Maktaba Wahhabi

45 - 452
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اس کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ دور جاہلیت میں لوگ ماہ صفر کو ایک سال حلال قرار دے لیتے تھے اور ایک سال حرام ٹھہراتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ماہ صفر میں تبدیلی صحیح نہیں۔ ‘‘[1] بہر حال ہمارے ہاں ماہ صفر سے متعلق جو عقائد و نظریات پائے جاتے ہیں ، ان کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ وہ سب خود ساختہ اور بناوٹی ہیں۔ اسلام ان کی پرزور تردید کرتا ہے ، لہٰذا ہمیں معاشرتی توہمات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس مہینے کو منحوس خیال کر کے کسی اہم کام سے باز رہنا چاہے، بلکہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے ہر وہ کام کرنا چاہیے جو دیگر مہینوں میں کیا جاتا ہے، واضح رہے کہ ماہ صفر کے آخری بدھ کو ہمارے ہاں ’’ یوم غسل صحت ‘‘ منایا جاتا ہے اور شیرینی تقسیم کی جاتی ہے، شریعت میں اس کی بھی کوئی حقیقت نہیں۔ ( واللہ اعلم) تعویذ گنڈا سے علاج سوال:میری ہمشیرہ بیمار ہے ، ہم نے اس کا بہت علاج معالجہ کرایا ہے لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا ، آخر ایک تعویذ گنڈا کرنے والے نے ہمیں کہا ہے کہ اسے کسی بکری کے خون میں غسل دیا جائے،ایسی حالت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے، ہماری راہنمائی فرمائیں؟ جواب: بیمار کا علاج معالجہ کرنا سنت ہے لیکن اس سلسلہ میں یہ احتیاط کی جائے کہ علاج معالجہ شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے کیا جائے ، سوال میں جس تعویذ گنڈا کرنے والے کا ذکر ہے ایسے لوگ شعبدہ باز اور کاہن ہوتے ہیں، ان کے پاس مسائل کا حل کرانا، ان سے کچھ دریافت کرنا یا ان کی بات ماننا ناجائز ہی نہیں بلکہ کبیرہ گناہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس آئے، اس سے کچھ پوچھے تو اس کی چالیس رات تک کوئی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘ [2] اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس آئے پھر اس کی تصدیق کرے تو اس نے گویا ان تعلیمات کا انکار کر دیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی ہیں۔ [3] جہاں تک غسل کرنے کا تعلق ہے تو ذبح کرتے وقت حلال جانور کاجو خون نکلتا ہے یہ حرام ہے جیسا کہ نص قرآن سے ثابت ہے اور حرام چیزوں کا بطور دواء استعمال کرنا بھی ناجائز ہے جیسا کہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے بیماری اور اس کا علاج نازل کیا ہے اور ہر بیماری کے لئے اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے لہٰذا بیماری کا علاج کیا کرو لیکن حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔ ‘‘[4] اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حرام اشیاء میں تمہارے لئے قطعاً کوئی شفا نہیں رکھی ہے۔ [5] لوگوں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے ساتھ علاج کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ شراب دوا نہیں بلکہ بذات خود بیماری ہے۔ [6]
Flag Counter