Maktaba Wahhabi

216 - 452
پر فرض ہے جو اس کی طرف جانے کی طاقت رکھتا ہو۔‘‘[1] عورت کے لئے دوران سفر ’’ محرم‘‘ کا ہونا سبیل میں شامل ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جس عورت کے ساتھ محرم نہ ہو اس پر حج یا عمرہ فرض نہیں ہے، اس لئے خاوند یا کسی دوسرے محرم کے بغیر عورت کےلئے حج یا عمرے کے سفر پر جانا شرعاً جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’ جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ محرم کے بغیر ایک دن یا رات کا سفر کرے۔‘‘[2] ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے، یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیوی حج کے لئے جانا چاہتی ہے جبکہ میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں شمولیت کےلئے لکھ لیا گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر فرمایا: ’’ تم جاؤ اور اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔‘‘[3] ان احادیث کی بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ صورت مسؤلہ میں تین خواتین کا عمرہ کے سفر پر محرم کے بغیر جانا صحیح نہیں ہے، ہمارا یہ رجحان ان عمومی احادیث کے مطابق ہے جو عورت کے لئے خاوند یا کسی دوسرے محرم کے بغیر سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتیں۔ اگرچہ کچھ اہل علم اس کے متعلق نرم گوشہ رکھتےہیں لیکن ان کے پاس اپنے موقف کے لئے کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ شریعت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین! دوران احرام نقاب پہننا سوال:میں نے عمرہ کرنے کی نیت کی ، میں نے مسائل کی عدم واقفیت کی وجہ سے عمرہ کرنے کے دوران نقاب اوڑھے رکھا، اب میرے لئے کیا حکم ہے، کیا مجھے کوئی فدیہ وغیرہ دینا پڑے گا؟ جواب: عورت کو دوران احرام نقاب اوڑھنے کی پابندی نہیں ہے، وہ دستانے وغیرہ بھی نہیں پہن سکتی ۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورت دوران احرام نقاب اور دستانے نہیں پہن سکتی۔‘‘[4] اس حدیث کے پیش نظر عورت احرام میں برقعہ یا نقاب نہیں پہن سکتی ، البتہ اسے اجنبی حضرات سے پردہ ضرور کرنا ہو گا، نقاب نہ پہننے کی پابندی کا مطلب پردے کے احکام میں نرم کرنا نہیں ہے، ہاں اگر کوئی عورت دوران احرام نقاب اوڑھ لیتی ہے تو اس پر فدیہ واجب ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1 ایک جانور ( بکری ) ذبح کی جائے۔ 2 چھ مساکین کو کھانا کھلایا جائے۔ 3 تین دن کے روزے رکھے جائیں ، ان میں کسی ایک کو عمل میں لایا جائے لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ اسے مسئلے کا علم ہو اور جانتے بوجھتے ہوئے اس پابندی کی خلاف ورزی کرے ، اگر کسی عورت نے شرعی حکم سے عدم واقفیت کی بنا پر جیسا کہ صورت مسؤلہ میں ہے یا احرام کی حالت کو بھول کر یا ممنوعات احرام کو بھول کر برقعہ اوڑھ لیا تو ان صورتوں میں اس پر کوئی فدیہ نہیں ہو گا، ارشاد باتی تعالیٰ ہے:’’ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا ہم نے کوئی خطا کی ہو تو ہمیں اسکے متعلق مواخذہ نہ کرنا۔ ‘‘[5]
Flag Counter