Maktaba Wahhabi

396 - 452
جانے کا اندیشہ ہو تو ماں کا حق پرورش ختم ہو جاتا ہے کیونکہ اس سے مقصود بچے کی فلاح و بہبود ہے اور پرورش کے معاملہ میں بچے کی بہبودکو فوقیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقد ثانی کے بعد ماں کو اس حق سے محروم قرار دیا ہے کیونکہ اس بات کا شدید اندیشہ ہے کہ شوہر ثانی کے حقوق کی ادائیگی میں مصروف رہنے کی وجہ سے اپنے سابق شوہر کے بچے کی پرورش کا حق صحیح طور پر ادا نہ ہو سکےگا، اس لئے ضروری ہے کہ حق پرورش کے معاملہ میں بچے کی فلاح و بہبود کا لحاظ رکھا جائے اور حالات کے تقاضے کو نظر انداز نہ کیا جائے، جہاں تک ممکن ہو ماں کو اولیت دی جائے تاکہ اس کی مامتا کا تحفظ ہو بشرطیکہ وہاں کوئی امر مانع نہ ہو۔ چنانچہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’ جس امر میں بچے کے لئے مصلحت و خیر خواہی کا پہلو زیادہ ہو اسے اختیار کرنا چاہیے اگر باپ کے مقابلہ میں ماں زیادہ صحیح تربیت و حفاظت کر سکتی ہو اور غیرت مند عورت ہو تو ماں کو باپ پر ترجیح دی جائے گی، اس صورت میں قرعہ اندازی اور اختیار میں سے کسی چیز کا لحاظ نہیں رکھا جائے گا کیونکہ بچہ تو کم فہم، نادان اور ناعاقبت اندیش ہوتا ہے، ماں باپ میں سے جو بچے کا زیادہ خیال رکھنے والا ہو بچہ اس کے حوالے کر دیا جائے۔‘‘ [1] یہ بھی واضح رہے کہ فلاح و بہود سے مراد صرف جسمانی طور پر پرورش و پرداخت کرنا مقصود نہیں بلکہ حسن تربیت اور ذہنی نشو و نمازمیں رخنہ اندازی کا باعث ہو تو اس قسم کی عورت کو بھی حق پرورش سے محروم کر دیا جائے گا۔ ‘‘ ( حوالہ مذکورہ) امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’ اگر ماں کسی غیر محفوظ مقام پر رہائش رکھے ہوئے ہے یا اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے تو باپ کو اپنی اولاد کی پرورش کا حق حاصل ہو گا۔ ‘‘[2] صورت مسؤلہ میں عورت نے عقد ثانی کر لیا ہے ، ا س لئے حدیث کے مطابق اسے حق پرورش سے محروم ہونا چاہیے ، بہر حال بچہ کسی کے پاس بھی ہو، اس کی ملاقات پر قدغن لگانا مستحسن اقدام نہیں۔ صورت مسؤلہ میں ننھیال والوں کا کردار انتہائی محل نظر ہے، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اندر نرم گوشہ پیدا کریں اور ددھیال والوں کو بچے سے ملنے کے معاملہ میں اس قدر سختی نہ کریں۔ ( واللہ اعلم) مَردوں کے لئےمہندی کا استعمال سوال:کیا مرد حضرات ہاتھ یا پاؤں پر مہندی لگا سکتے ہیں، ہمارے ہاں شادی بیاہ کے موقع پر مرد بھی مہندی لگاتے ہیں، اس کے متعلق وضاحت درکار ہے؟ جواب: مہندی سے ہاتھ پاؤں رنگنا عورتوں کی زینت ہے، مردوں کو ایسی زینت سے منع کیا گیا ہے جسے عورتیں استعمال کرتی ہوں۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا ہیجڑہ لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگا رکھی تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’ اس نے ایسا کیوں کیا ہے؟ ‘‘ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! اسی طرح یہ عورتوں سے مشابہت اختیار کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اسے مدینہ کی آبادی سے نکال کر نقیع کے علاقہ میں چھوڑ آؤ، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم اسے قتل نہ کردیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے نمازی حضرات کو قتل کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter