Maktaba Wahhabi

365 - 452
وہ شخص کیا کرے؟ وضاحت فرمائیں؟ جواب: قربانی کی دو اقسام ہیں ایک عام قربانی ہوتی ہے دوسری یہ کہ نذر مان کر خود پر واجب کر لی جاتی ہے۔ اگر کسی کی قربانی گم ہو جائے یا مر جائے تو اگر پہلی قسم ہے تو اپنی ہمت اور استطاعت کو دیکھا جائے، اگر دوسرا جانور خرید کر قربانی کر سکتا ہو تو کر دے بصورت دیگر اس پر کوئی گناہ نہیں ۔ چنانچہ حضرت تمیم بن حویص کہتے ہیں کہ میں نے منیٰ میں قربانی کا جانور خریدا جو بعد میں گم ہو گیا، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: ’’ اس کا تجھے کوئی نقصان نہیں۔‘‘[1] اگر قربانی کی دوسری قسم ہے تو اسے دوبارہ خرید کر اپنی نذر کو پورا کرنا ہو گا چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جس نے قربانی کا جانور حاصل کیا پھر وہ گم ہو گیا یا مر گیا تو اگر نذر کا ہے تو اسے بدل کر ذبح کرنا ہو گا اور اگر نذر کا نہیں بلکہ نفلی ہے تو اس کی صوابدید پر موقوف ہے اگر چاہے تو بدل لے اگر چاہے تو چھوڑ دے۔[2] (واللہ اعلم) قربانی کے گوشت کا مصرف سوال:قربانی کا گوشت کتنے دنوں تک استعمال کیا جا سکتا ہے ، نیز کتاب و سنت کے مطابق اس کا صحیح مصرف کیا ہے، تفصیل سے آگاہ کریں؟ جواب: قربانی کا گوشت شروع میں ایک ہنگامی ضرورت کے پیش نظر تین دن تک استعمال کرنے کی اجازت تھی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پابندی کو ختم کر دیا۔ چنانچہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے جو کوئی قربانی کرے ، تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں اس سے کوئی چیز باقی نہ ہو، آئندہ سال صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کیا اس سال بھی ہم اسی طرح کریں جس طرح ہم نے گزشتہ سال کیا تھا تو آپ نے فرمایا: ’’ کھاؤ اور کھلاؤ نیز ذخیرہ کرو۔ گزشتہ سال لوگ مشقت میں تھے تو میں نے ارادہ کیا کہ تم ان کی مدد کرو۔‘‘ [3] ایک دوسری حدیث میں اس ہنگامی ضرورت کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کچھ دیہاتی لوگ مدینہ میں آباد ہو گئے تھے، ان کے تعاون کے لئے یہ اہتمام کیا گیا تھا کہ قربانی کا گوشت انہیں دیا جائے۔[4] جب یہ ہنگامی ضرورت ختم ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک قربانی کا گوشت استعمال کرنے کی پابندی بھی ختم کر دی ۔ اب انسان قربانی کا گوشت اپنی صوابدید کے مطابق جتنے دنوں تک چاہے استعمال کر سکتا ہے ۔ اس کے مصرف کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ قربانی کا گوشت خود بھی کھاؤ، اس کے علاوہ سوال سے رکنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔‘‘[5] اس آیت سے کچھ اہل علم نے استدلال کیا ہے کہ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ، ایک اپنے لئے، دوسرا ملاقاتیوں اور رشتہ داروں کے لئے اور تیسرا سائلین کے لئے ۔ جبکہ بعض علماء اس آیت سے پہلے والی آیت سے استدلال کرتے
Flag Counter