Maktaba Wahhabi

328 - 452
جواب: اگر خاوند اپنی بیوی کے شرعی حقوق ادا کرتا ہے تو بیوی کا خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرنا حرام اور ناجائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے بلکہ اس کام پر سخت وعید سنائی ہے ، فرمان نبوی ہے: ’’ جو کوئی عورت کسی سبب کے بغیر اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔‘‘[1] کسی سبب کے بغیر کا مطلب یہ ہے کہ کسی ایسی سختی یا تکلیف کے بغیر جو طلاق تک لے جائے، مگر جب بیوی مجبور ہو جائےاور خاوند اس کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب ہو یا اس کا اخلاق و کردار صحیح نہ ہو یا اس کے علاوہ کوئی بھی سنگین سبب ہو تو بیوی اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے، اگر وہ طلاق نہیں دیتا تو عدالتی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے۔ عورت ، عدالت میں اپنے سارے معاملہ کی وضاحت کرے پھر عدالت خاوند سے بیوی کے حقوق کی ادائیگی کروائے یا پھر اس سے طلاق دلوائے، اگر خاوند عدالت میں حاضر نہ ہو یا طلاق نہ دینے پر اصرار کرے تو عدالت کو اختیار ہے کہ وہ عورت کو خاوند کے خلاف فسخ نکاح کی ڈگری دے۔ عدالتی فیصلے کے ایک ماہ بعد عورت کو عقد ثانی کرنے کی اجازت ہے۔ ( واللہ اعلم) نکاح کے لئے سرکاری رجسٹریشن سوال:نکاح کے لئے سرکاری کاغذات میں اندارج کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس کے بغیر نکاح ہو جاتا ہے، قرآن و حدیث کے مطابق جواب دیں؟ جواب: نکاح کے لئے بنیادی طور پر چار شرائط حسب ذیل ہیں: 1 جس عورت سے نکاح کرنا ہے وہ رضا مند ہو اور اس پر کسی قسم کا دباؤ نہ ہو۔ 2 عورت کا سرپرست اس نکاح کی اجازت دے کیونکہ اس کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ 3 حق مہر بھی ضروری ہے ، قرآن کریم میں اس کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ 4 نکاح گواہوں کی موجودگی میں کیا جائے اور اس کا باقاعدہ اعلان ہونا چاہیے۔ شرعی نکاح کے لئے مذکورہ بالا چار چیزوں کا پایا جانا ضروری ہے لیکن رائج الوقت قانون کے مطابق اس کا اندارج کرانے میں چنداں حرج نہیں تاکہ آئندہ کسی قسم کی مشکل پیش آئے تو قانونی طور پر کوئی پریشانی نہ ہو۔ رجسٹرڈ کرانے میں حقوق کا تحفظ بھی ہوتا ہے اور آئندہ مفاسد سے بھی بچا جا سکتا ہے ، پھر ملکی قانون اگر کتاب و سنت کے منافی نہ ہو تو اسے عمل میں لانا ضروری ہے۔ قرآن کریم میں ’’اولی الامر‘‘ کی اطاعت سے مراد ملکی قوانین کی پابندی ہے بشرطیکہ وہ قرآن و حدیث کے خلاف نہ ہوں، اس بنا پر ہمارے رجحان کے مطابق شرعی تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی قانون پر عمل در آمد یقینی بنانا چاہیے۔ ( واللہ اعلم) دودھ پلانے سے کب حرمت ثابت ہوگی؟ سوال:میری شادی کو پانچ سال ہو گئے ہیں ، میرے دو بیٹے بھی ہیں، شنید ہے کہ میری والدہ نے میرے خاوند کو ایک دفعہ دودھ پلایا تھا جبکہ وہ چھوٹا تھا ، رو رہا تھا اور اس کی والدہ موجود نہ تھی ، اب مجھے اس وجہ سے شکوک و شبہات نے گھیر لیا ہے، پتہ نہیں میرا نکاح صحیح ہے یا نہیں ، اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں؟
Flag Counter