Maktaba Wahhabi

431 - 452
حضرت نمیلہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا ، ان سے کسی نے خارپشت کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے درج ذیل آیت پڑھ دی: ’’ کہہ دیں، بذریعہ وحی جو احکام میرے پاس آئے ہیں ان میں سے کسی کھانے والے کے لئے کوئی چیز جسے وہ کھانا چاہے میں حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ۔ وہ ناپاک ہے یا وہ فسق کہ اس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو پھر جو شخص مجبور ہو جائے اور وہ سرکشی کرنے والا یا حد سے گزرنے والا نہ ہو تو بے شک آپ کا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘[1] مجلس میں موجود ایک بڑی عمر کے آدمی نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا ذکر ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ خبیث جانوروں میں سے ایک خبیث جانورہے، یہ سن کر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے تو پھر بات وہی فیصلہ کن ہے جس کا ہمیں علم نہیں۔[2] اس روایت کے متعلق بعض اہل علم نے کہا ہے کہ خار پشت (سیہہ) خبیث جانور ہونے کی وجہ سے حرام ہے لیکن محققین اہل علم نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ اس کے دو راوی عیسیٰ بن نمیلہ اور اس کا باپ دونوں مجہول ہیں، پھر روایت میں بڑی عمر والے شیخ کے متعلق کوئی علم نہیں کہ وہ کون ہے، اس بنا پر یہ روایت قابل حجت نہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق خارپشت حلال ہے لیکن اگر کسی کا دل اس کے کھانے پر آماد نہ ہو تو الگ بات ہے۔ ( واللہ اعلم) خرگوش کو حیض نہیں آتا سوال:کچھ لوگ خرگوش کو اس لئے حرام کہتے ہیں کہ اس کی مادہ کو ہر ماہ حیض آتا ہے، کیا واقعی ایسا ہے ، کتاب و سنت میں اس کی حلت و حرمت کے متعلق کیا بیان ہوا ہے، وضاحت فرمائیں؟ جواب: کسی صحیح روایت میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ خرگوش کی مادہ کو حیض آتا ہے، اس سلسلہ میں ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ ایک آدمی خرگوش شکار کر کے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس لایا اور دریافت کیا کہ اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ نے فرمایا کہ یہ جانور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تھا جبکہ میں بھی اس وقت آپ کے پاس موجود تھا، آپ نے اسے نہ کھایا اور نہ کھانے سے منع فرمایا لیکن یہ کہا کہ اسے حیض آتا ہے۔[3] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت ذکر کی ہے جس کے الفاظ ہیں کہ اسے خون آتا ہے لیکن یہ دونوں روایات ضعیف ہیں۔[4] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اگر صحیح بھی ہوں تو بھی حرمت یا کراہت پر دلالت نہیں کرتیں۔ بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق یہ روایات صحیح نہیں ہیں، تاہم اگر اسے حیض آتا ہے تو اس کی زیادہ سے زیادہ یہ حقیقت ہے کہ خرگوش کا پیشاب گاہے بگاہے رنگ دار ہو جاتا ہے کبھی تیز سرخ اور کبھی نارنجی رنگ جیسا، معروف حیض یا متعارف خون مراد نہیں، علم الحیوانات کے ماہرین کی یہی
Flag Counter