Maktaba Wahhabi

121 - 452
ظہر کی سنتیں سوال: اگر کوئی ظہر سے پہلے سنتیں نہیں پڑھ سکا تو کیا فرض نماز کے بعد انہیں ادا کیا جا سکتاہے ، اس سلسلہ میں ہماری قرآن و حدیث کے مطابق راہنمائی فرمائیں۔ جواب: اگر بھول جائے یا سو جانے یا دیر سے آنے کی وجہ سے سنتیں رہ جائیں تو ان کی قضا ادا کی جا سکتی ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے : ’’جو شخص کسی نماز کو بھول جائے یا نماز کے وقت سویا رہے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے جب یاد آئے تو اس وقت پڑھ لے ۔‘‘[1] اس طرح اگر مصروفیت کی وجہ سے سنتیں رہ جائیں تو مصروفیت ختم ہو نے کے بعد انہیں پڑھا جا سکتاہے۔ چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مصروفیت کی وجہ سے ظہر کے بعد والی دو سنتیں نہیں پڑھ سکے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد مصروفیت کے اختتا م پر انہیں ادا کیا تھا۔[2] ان احادیث کی روشنی میں اگر نماز ظہر سے پہلے والی سنتیں رہ جائیں تو انہیں نماز کے بعد ادا کیا جا سکتا ہے لیکن پہلے نماز ظہر کے بعد والی دو سنتیں پڑھی جائیں پھر ان کے بعد پہلی چار سنتیں ادا کی جائیں۔ (واللہ اعلم) استخارہ کے بعد کوئی اشارہ ہونا سوال: میں بعض اوقات کسی کام کے لیے استخارہ کر تا ہوں تو خواب میں اس کے کر نے یا نہ کرنے کا کوئی اشارہ نہیں ہوتا، ایسے حالات میں کیا کرنا چاہیے؟ جواب: استخارہ میں یہ شرط نہیں ہے کہ اس کے بعد انسان سو جائے اور اسے خواب میں وہ کام کرنے یا نہ کرنے کا کوئی اشارہ ملے، یہ محض جہلاء کے ہاں ایک مفروضہ ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق کسی کام کے متعلق استخارے کے بعد اگر اسباب و وسائل مہیاہو جائیں اور دل کا میلان بھی ادھر ہو تو اللہ تعالیٰ پر توکل کر تے ہوئے وہ کام کر لینا چاہیے ، اسی طرح اگر کسی کے لیے مشورہ اور خوب سوچ بچار کی جائے اور اس میں دین و دنیا کی بھلائی اور مصلحت واضح ہو تو استخارے کے بعد اسے کر لینا چاہیے ، خواب میں کسی قسم کے اشارے کا انتظار نہ کیا جائے۔ (واللہ اعلم) سجدۂ سہو کے بعد تشہد سوال: کتب احادیث میں مروی کچھ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سجدہ سہو کے بعد تشہد بھی پڑھنا چاہیے ، پھر سلام پھیرا جائے ، اس کے متعلق راجح قول کی نشاندہی کریں۔ جواب: سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنے کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے، اگر سلام سے پہلے سجدہ سہو کیا جائے تو جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ تشہد کا اعادہ نہ کیا جائے اور اگر سجدہ سہو سلام کے بعد ادا ہو تو اس میں اختلاف ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان
Flag Counter