Maktaba Wahhabi

125 - 452
صلوۃ حاجت سوال: نماز حاجت کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کیا اس سلسلہ میں کوئی حدیث مروی ہے تو اس کی اسنادی حیثیت کیاہے؟ جواب: شریعت میں ’’نماز حاجت‘‘ نامی کوئی نماز مشروع نہیں، اس قسم کی عبادات کے لیے شرعی دلیل کا ہونا ضروری ہے جو ہمیں تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل سکی۔ البتہ ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:’’جس شخص کو اللہ سے یا مخلوق میں سے کسی کے ساتھ کوئی حاجت وابستہ ہو تو اسے چاہیے کہ وضو کر کے دو رکعت پڑھے پھر ایک دعا پڑھے: آخر میں اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی جو حاجت چاہے مانگ لے ، اس کی قسمت میں وہ چیز ہو جائے گی۔ [1] ہاں کسی پریشانی کے وقت نماز پڑھنا مشروع ہے ، چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی غم یا پریشانی لا حق ہوتی تو آپ نماز پڑھنے لگتے ۔[2] لیکن یہ نماز کسی خاص وقت نہیں بلکہ مکروہ اوقات کے علاوہ ہر وقت پڑھی جا سکتی ہے اور نہ ہی اس موقع پر کوئی مخصوص دعامنقول ہے ۔ (واللہ اعلم) بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا سوال: کیا کسی بدعتی کو امام بنایا جا سکتا ہے ، ایسا امام جو اہل سنت کے خلاف عقیدہ رکھتا ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کی کیا حیثیت ہے؟ جواب: امام بخاری نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے :’’فتنہ گر اور بدعتی کی امامت۔‘‘ [3] پھر آپ نے امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا ایک فتویٰ نقل کیا ہے کہ تم بدعتی کے پیچھے نماز پڑھو، اس کی بدعت کا وبال خود اسی پر ہو گا۔ [4] در اصل بدعت کی دو اقسام ہیں : ایک بدعت یہ ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے ہی خارج ہو جا تا ہے ، اسے بدعت مکفرہ کہا جا تا ہے۔ اس قسم کی بدعت کا ارتکاب حرا م اور ایسے بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں۔ دوسری بدعت یہ ہے کہ اس کے ارتکاب سے انسان دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہو تا البتہ فاسق و فاجر ضرور قرار پاتا ہے۔ایسے بدعتی کے پیچھے نماز پڑھی جا سکتی ہے لیکن اس قسم کے بدعتی کو بھی مستقل امام بنانا صحیح نہیں۔ نوٹ: عرصہ ہوا، اس سلسلہ میں ہمارے دیرینہ دوست اور مہر بان حضرت پروفیسر علامہ محمد حسین آزاد نے عرب کے مستند اورمعروف علما ء کبار کا ایک فتویٰ ار سال کیا تھا تاکہ اسے ’’ اہل حدیث‘‘ میں شائع کیا جائے۔ سوال کی مناسبت سے ہم اس کا ترجمہ قارئین کی نذر کر تے ہیں:’’ جس شخص کے متعلق ہمارا فیصلہ ہے کہ وہ مسلمان ہے ، اس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی صحیح ہے اور جو مسلمان نہیں، اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنا بھی جائز نہیں۔ اس بات کو اکثر اہل علم نے اختیار کیاہے اور جن حضرات نے کہا ہے کہ کسی بھی
Flag Counter