Maktaba Wahhabi

107 - 452
جواب: اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی نعمت کے ملنے یا بیماری سے شفا پانے ، اسی طرح خوشی و مسرت کے موقع پر سجدہ شکر ادا کرنا جائز ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ہے ، ان کا استدلال، درج ذیل احادیث سے ہے: حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بغرض دعوت و تبلیغ روانہ کیا ، انھوں نے آپ کو بذریعہ خط اطلاع دی کہ اہل یمن مسلمان ہو چکے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مکتوب پڑھا تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر گئے۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ سجدہ کیا اور بڑا طویل سجدہ کیا پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا کہ میرے پاس حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے تھے، انھوں نے مجھے بشارت دی تو میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدہ ریز ہو گیا۔ [1] امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی وضاحت میں لکھا ہے کہ سجدہ شکر میں اس سے زیادہ صحیح اور کوئی حدیث نہیں۔ [2] حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی خوشخبری ملتی تو آپ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ میں گِر پڑتے ۔[3] اما م ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے :’’سجدہ شکر ادا کرنے کا بیان ‘‘ ان احادیث سے معلوم ہو تا ہے کہ کسی نعمت کے حصول کے وقت اکیلا سجدہ ادا کرنا مشروع ہے ، اگرچہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں ایسا کرنا نہ مستحب ہے اور نہ مکروہ ، لیکن مذکورہ احادیث اس موقف کی تردید کر تی ہیں۔ (واللہ اعلم) سجدۂ تلاوت کا حکم سوال: سجدہ تلاوت کی شرعی حیثیت کیا ہے ، اگر سجدہ تلاوت کسی وجہ سے چھوڑ دیا جائے تو کیا اس پر گناہ لازم آئے گا، اس کی وضاحت درکار ہے؟ جواب: شرعی طور پر سجدہ تلاوت کی بہت اہمیت ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ درج ذیل حدیث سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے:’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب ابن آدم کسی آیت سجدہ کی تلاوت کرتا ہے اور پھر سجدہ کر تا ہے تو شیطان روتا ہوا دور ہو جا تا ہےاور کہتا ہے :’’ہائے میری ہلاکت! ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کر لیا، اس لیے اسے جنت ملے گی اور مجھے سجدہ کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا، اس لیے مجھے جہنم میں ڈالاجائے گا۔ [4] اس حدیث سے معلوم ہو تاہے کہ سجدہ تلاوت چھوڑ دینا کسی صورت میں بھی مناسب نہیں ہے، جب انسان آیت سجدہ پڑھے خواہ وہ زبانی پڑھے یا دیکھ کر ، نماز کے اندر ہو یا باہر، ہر حالت میں اسے سجدہ تلاوت کرنا چاہیے ، لیکن سجدہ اہم ضرور ہے، اسے واجب نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ انھوں نے ایک مرتبہ منبر پر سورۃ نحل تلاوت کی ، حتی کہ سجدہ والی آیت کو پڑھا تو نیچے اترے اور سجدہ تلاوت کیا ، آپ کے ہمراہ لو گوں نے بھی سجدہ کیا ، پھر اگلے جمعہ بھی سورۃ نحل تلاوت کی، جب آیت سجدہ
Flag Counter