Maktaba Wahhabi

55 - 452
دوران حیض بچے کو دودھ پلانا سوال:اگر کوئی عورت ایام میں ہو تو کیا اس دوران اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلا سکتی ہے، نیز ایسی عورت کے ساتھ کھانا پینا شرعاً کیسا ہے؟ جواب: سابقہ شریعتوں میں طہارت و نجاست کے کچھ مسائل بہت سخت تھے۔ چنانچہ یہودی ، عورت کو مخصوص ایام میں سخت مشکلات سے دو چار کرتے تھے، اسے الگ کمرے یا خیمے میں رہنے کا حکم دیتے ، جس بستر پر وہ بیٹھ جاتی جو کپڑا پہن لیتی یا کسی چیز کو ہاتھ لگا دیتی، وہ ان کے خیال کے مطابق ناپاک ہو جاتی۔ اسلام میں طہارت و صفائی کی بہت اہمیت ہے لیکن یہود جیسی سختی نہیں۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ یہودی گھر میں حائضہ عورت کے پاس نہ بیٹھتے اور نہ اس کے ساتھ مل کر کھاتے پیتے تھے، اس کا ذکر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی: ’’ آپ سے حیض کے متعلق لوگ سوال کرتے ہیں ، آپ کہہ دیں وہ گندگی ہے ، ان دنوں تم عورتوں سے الگ رہو۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم حائضہ عورت کے ساتھ جماع کے علاوہ سب کچھ کر سکتے ہو۔[2] اس آیت کے پیش نظر حیض کے ایام میں عورت سے مباشرت تو جائز نہیں لیکن عورت کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، کھاناپینا، پیار کرنا حتیٰ کہ اس کے ساتھ لیٹناجائز ہے۔ اس سلسلہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اسوۂ مبارکہ پیش کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ’’ میں ایام میں ہوتی تھی تو بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ میں ہڈی والی بوٹی سے دانتوں کے ساتھ گوشت نوچتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بوٹی کو لے کر جہاں میں نے منہ لگایا ہوتا وہیں سے منہ لگا کر اس ہڈی سے گوشت نوچتے، میں برتن میں پانی پیتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں منہ رکھ کر پانی پی لیتے جہاں میں نے منہ رکھا تھا۔ ‘‘[3] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حائضہ عورت کا بدن پاک ہوتا ہے اور حیض کی وجہ سے یہ نجاست حکمی ہے۔ ہاں خونِ حیض نجاست حسی ہے، حائضہ عورت کا منہ اور لعاب دھن پاک ہے، اس لئے اس کا پس انداز کیا ہوا پانی اور کھانا تناول کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ وہ گھر میں رہتے ہوئے روٹی پکا سکتی ہے، سالن تیار کر سکتی ہے حتیٰ کہ اپنے بچے کو دودھ بھی پلا سکتی ہے۔ ( واللہ اعلم) غسل حیض کے لئے بالوں کو کھولنا سوال:کیا مرد اور عورت کے غسل جنابت میں کوئی فرق ہے، نیز بتائیں کہ غسل حیض کے لئے بالوں کو کھولنا ضروری ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: مرد اور عورت کے غسل جنابت میں کوئی فرق نہیں ، پہلے زیریں جسم کو دھو لیا جائے اور اگر کوئی آلائش وغیرہ لگی ہو تو دور کر لی جائے، اس کے بعد نماز والا وضو کر لیا جائے پھر باقی جسم پر پانی بہا لیا جائے۔ خواتین کو اجازت ہے کہ وہ غسل جنابت میں اگر بال گندھے ہوئے ہیں تو انہیں نہ کھولیں، ویسے سر پر تین لپ پانی ڈال کر انہیں خوب اچھی طرح ہلا لیں تاکہ پانی جڑوں تک پہنچ
Flag Counter