Maktaba Wahhabi

347 - 452
اس آیت کریمہ میں ’’ بنت الاخت ‘‘ بہن کی بیٹیاں عام ہیں، خواہ حقیقی بہن کی بیٹیاں ہوں یا پدری یا مادری بہن کی بیٹیاں ہوں۔ لہٰذا ہمارے رجحان کے مطابق مطلق طور پر بھانجی حرام ہے خواہ وہ حقیقی بہن کی بیٹی ہو، یا پدری بہن کی یا مادری بہن کی ، اس میں خصوصیت کی کوئی دلیل نہیں لہٰذا اسے عموم پر ہی رکھا جائے گا۔ ( واللہ اعلم) گم شدہ خاوند کی بیوی کتنا عرصہ انتظار کرے گی سوال:اگر کسی شادی شدہ عورت کا خاوند گم ہو جائے تو اسے کتنا عرصہ انتظار کرنا ہو گا، قرآن و حدیث کے مطابق وہ کتنی دیر تک عقد ثانی نہیں کر سکتی؟ جواب: گم شدہ خاوند کی بیوی کے متعلق ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لا پتہ شوہر کی بیوی اس وقت تک اس کی بیوی ہی رہے گی جب تک گم شدہ آدمی کے متعلق کوئی واضح اطلاع نہ موصول ہو جائے۔ ‘‘[1] لیکن یہ روایت ناقابل حجت اور بے کار ہے کیونکہ اس کی سند میں محمد بن شرحبیل صمدانی نامی ایک راوی ہے جسے محدثین نے متروک قرار دیا ہے نیز وہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے منکر اور باطل روایات کرنے میں مشہور ہے۔ اس کے علاوہ آگے بیان کرنے والا اس کا شاگرد ’’ سوار بن مصعب ‘‘بھی اسی قسم کا ہے البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اس طرح کا ایک معاملہ آیا تو انہوں نے فرمایا: ’’ لاپتہ شوہر کی بیوی چار سال تک انتظار کرے پھر شوہر کے فوت ہونے کی عدت چار ماہ دس دن گزارے، اس کے بعد اگر چاہے تو شادی کر سکتی ہے۔‘‘ [2] بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی موقف کو اختیار کیا تھا اور اس کے مطابق فیصلہ دیا تھا۔[3] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بھی یہی موقف ہے۔ [4] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان ایک سال تک انتظار کرنے کی طرف معلوم ہوتا ہے، چنانچہ انہوں نے اپنی صحیح میں ایسے شخص کے متعلق عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ گم شدہ خاوند کی بیوی اور اس کے مال و متاع کا حکم ‘‘[5] لیکن آپ نے واضح طور پر دو ٹوک الفاظ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا البتہ پیش کردہ آثار و احادیث سے آپ کا رجحان معلوم کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ آپ نے حضرت سعید بن مسیب کا ایک فتویٰ نقل کیا ہے کہ جب کوئی سپاہی میدان جنگ میں گم ہو جائے تو اس کی بیوی ایک سال تک انتظار کرے ، نیز آپ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کیا ہے کہ انہوں نے کسی سے ادھار لونڈی خریدی پھر لونڈی کا مالک گم ہو گیا تو انہوں نے ایک سال تک اس کا انتظار کیا ۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا رجحان بیان کرنے کے لئے حدیث لقطہ بیان کی ہے کہ اگر کسی کو گرا پڑا سامان ملے تو وہ اس کا سال بر اعلان کرے۔[6]
Flag Counter