Maktaba Wahhabi

95 - 452
چاہتے تھے کہ بدعات دو قسم کی ہو تی ہیں، ایک بدعت حسنہ اور ایک بدعت سیئہ جیسا کہ بعض حضرات کا موقف ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ ہمارے نزدیک ہر قسم کی بدعت گمراہی اور باعث نحوست ہے جیسا کہ حدیث کے حوالے سے پہلے بیان ہو چکا ہے۔ دراصل بدعت کی اس غلط تقسیم سے بہت ہی خرافات کو دین میں داخل کر دیا گیا ہے بلکہ بدعت حسنہ کے نام سے ان حضرات نے ایک نیا دین متعارف کروایا ہے جس میں قل خوانی، چہلم، میلاد اور گیارہویں وغیرہ بر سر فہرست ہیں۔ بہر حال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مذکورہ فرمان کا ذکر کردہ بدعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) مسجد نبوی میں چالیس نمازیں سوال: جو حضرات حج کے لیے حرمین کا سفر کر تے ہیں، وہ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کا بہت اہتمام کر تے ہیں، اس سلسلہ میں ایک حدیث بھی بیان کی جا تی ہے ۔ براہ کرم اس مسئلہ کی شرعی حیثیت واضح کریں کہ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کا اہتمام کہاں تک درست ہے؟ جواب: جوحضرات حج یا عمرہ کرنے کے لیے حرمین کا سفر کر تے ہیں ، ان کا مدینہ طیبہ میں قیام کے دوران مسجد نبوی میں چالیس نمازیں لازمی ادا کرنا یا انہیں حج یا عمرہ کا حصہ قرار دینا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔صحابہ کرام اور ائمہ دین میں سے کسی نے یہ عمل نہیں کیا بلکہ ان حضرات کو جتنی بھی نمازیں مسجد نبوی میں پڑھنے کا موقع ملتا اسے غنیمت خیال کر تے تھے۔ اس سلسلہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث پیش کی جا تی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں ادا کیں اور کوئی بھی نماز با جماعت فوت نہ ہو نے دی تو اس کے لیے آگ سے برأت اور عذاب سے نجات لکھ دی جا تی ہے۔نیز وہ نفاق سے بری ہو جا تاہے۔ [1] یہ حدیث منکر اور اس لیے سند ضعیف ہے کیونکہ ان الفاظ کو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کر نے والا صرف نبیط بن عمر و راوی ہے جس کا اس حدیث کے علاوہ کسی بھی دوسری حدیث میں ذکر نہیں ملتا۔ محدث العصر علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے اور اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [2] یہ حدیث منکر اس لیے لے کہ اس کے مقابلہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے جس میں کسی جگہ، علاقہ یا مسجد کی کوئی تخصیص نہیں اور اس میں چالیس نمازوں کے بجائے چالیس دن کی نمازوں کا ذکر ہے ۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: جس نے چالیس دن تک نمازیں با جماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کیں ، اس کے لیے دو چیزوں سے برأت لکھ دی جا تی ہے:’’ایک جہنم کی آگ سے آزادی اور دوسرے نفاق سے برأت۔‘‘[3] اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نےچالیس نمازیں مسجد میں با جماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کیں، اس کے لیے دو چیزوں سے برأت لکھ دی جا تی ہے:‘‘ [4]
Flag Counter