Maktaba Wahhabi

220 - 452
روزہ و اعتکاف بحالتِ روزہ آنکھوں میں دوائی ڈالنا سوال: روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالنا یا سرمہ لگانا کیا حکم رکھتا ہے ، اس سلسلہ میں ایک روایت بیان کی جا تی ہے کہ روزہ دار کو سرمہ نہیں لگانا چاہیے، اس کی کیا حیثیت ہے ، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: روزے کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالی جا سکتی ہے اور سرمہ بھی لگایا جا سکتاہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت روزہ اپنی آنکھوں میں سرمہ لگایا۔ [1] اس حدیث سے واضح طور پر دوران روزہ دار کو سرمہ لگا نے کا جواز نکلتا ہے ، اگر چہ بعض محدثین نے اسے ضعیف قرار دیاہے، اس کے باوجود کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہو تا کہ سرمہ لگا نے سے روزہ ٹوٹ جا تاہے۔ اس کی ممانعت کے متعلق ایک حدیث بیان کی جا تی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روہ دار کو سرمہ لگا نے سے اجتناب کر نے کی تلقین کی ہے۔ [2]لیکن اس حدیث کے متعلق ا صلی اللہ علیہ وسلم امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے وضاحت کی ہے کہ امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے کہا : ’’یہ حدیث ضعیف ہے۔ ‘‘[3] بہر حال روزہ دار کو آنکھ میں دوائی ڈالنے اور سرمہ لگا نے کی اجازت ہے ، اس کے متعلق کوئی ممانعت احادیث میں نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) احتیاطاً افطاری میں تاخیر سوال: کچھ لوگ احتیاط کے طور پر سورج غروب ہو نے کے بعد چند منٹ تاخیر سے روزہ افطار کر تے ہیں، اس قسم کی احتیاط کا شرعاً کیا حکم ہے ؟ جواب: سورج غروب ہو نے کے بعد روزہ جلدی افطار کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے ، ایسے حالات میں احتیاط کر نے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں یہ عمل ایک دوسرے انداز سے بیان ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’ لوگ روزہ افطار کر نے میں جب تک جلدی کر تے رہیں گے دین ہمیشہ غالب رہے گا کیونکہ یہودی اور عیسائی روزہ تاخیر سے افطار کر تے ہیں۔[4] ان احادیث کے پیش نظر سورج غروب ہو نے کے بعد روزہ جلدی افطار کرنا چاہیے، مزید احتیاط کی شرعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter