Maktaba Wahhabi

422 - 452
اشاعت کر رہے ہوں یا اللہ کی مخلوق کے بے دینی اور ظلم و جور کے فتنوں میں مبتلا کر رہے ہوں۔ اس کی بنیاد یہ آیت کریمہ ہے: ’’ اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی علانیہ کسی برائی پر زبان کھولے اِلا یہ کہ کسی پرظلم کیا گیا ہو۔‘‘[1] اس کا مطلب یہ ہے کہ ظالم کے خلاف آواز بلند کرنا جائز ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ اہل فساد اور فتنہ برپا کرنے والوں کی غیبت جائز ہے۔ ‘‘[2] مذکورہ صورتوں کے علاوہ خواہ مخواہ کسی مسلمان کے بارے میں پروپیگنڈا کرنا انتہائی مذموم ، غیبت اور بہتان ہے۔ لہٰذا یہ حرام اور ناجائز ہے نیز ان کا تعلق کبیرہ گناہوں سے ہے ، اللہ تعالیٰ ہمیں ان اخلاقی برائیوں سے محفوظ رکھے ۔ آمین! بآواز بلند قرأت کرنا سوال:مسجد میں بآواز بلند قرآن مجید کی تلاوت کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے، جبکہ اس کی تلاوت دوسرے نمازیوں کے لئے تشویش کا باعث ہو، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب: جب مسجد میں لوگ نماز پڑھ رہے ہوں اور قرآن کی تلاوت ان نمازیوں کے لئے خلل کا باعث ہو تو ایسی حالت میں بآواز بلند تلاوت کرنا حرام ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ آپ ایک مرتبہ مسجد میں تشریف لائے جبکہ لوگ اس طرح نماز پڑھ رہے تھے کہ تلاوت کرتے وقت ان کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں تو آپ نے فرمایا: ’’ بے شک نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کویہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کیا سرگوشی کر رہا ہے اور کوئی کسی سے بڑھ کر بلند آواز میں تلاوت نہ کرے۔ ‘‘[3] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمازیوں کے پاس بآواز بلند قرآن پاک کی تلاوت کرنا درست نہیں کیونکہ ایسا کرنا نمازیوں کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ میاں بیوی کا ہاتھ پکڑ کر بازار جانا سوال:اکثر دیکھا جاتا ہے کہ میاں بیوی جب بازار جاتے ہیں تو انہوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑا ہوتا ہے، کیا برسرعام بیوی کا ہاتھ پکڑ کر چلنا جائز ہے؟ جواب: میاں بیوی کا بازار میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر گھومنا پھرنا انسانی اوقات کے خلاف اور لوگوں کے سامنے بے شرمی اور بے حیائی کا اظہار ہے۔ اسلامی تہذیب میں ایسا کرنا درست نہیں بلکہ یہ مغربی تہذیب ہے کہ وہ بر سر عام ایک دوسرے کو بوس و کنار کرتے ہیں جبکہ اسلام اسے بے حیائی اور بےشرمی قرار دیتا ہے۔ محبت کے اظہار کے لئے اور بہت سے طریقے ہیں، جب انہیں خلوت ملے تو محبت کا اس انداز سے اظہار کیا جا سکتا ہے۔ہاں اگر عورت بیمار یا نابینا ہے تو اس کا ہاتھ پکڑا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح بوقت ضرورت بیوی اپنے خاوند کا ہاتھ بھی پکڑ سکتی ہے لیکن اظہار محبت کے لئے بر سر عام ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر چلنا انسانی شرف و وقار اور اسلامی روایات کے خلاف ہے ، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter