Maktaba Wahhabi

442 - 452
ہر میدان جنگ میں اس ٹوپی کو پہن لیتا ہوں، اللہ تعالیٰ ان کی برکت سے مجھے فتح و نصرت سے ہمکنار کرتا ہے۔‘‘[1] لیکن یہ واقعہ محدثین کرام کے قائم کردہ معیار صحت پر پورا نہیں اترتا، کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی جعفر بن عبد اللہ بن حکم ہے جو خود تو ثقہ ہے لیکن حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے اس کی ملاقات ثابت نہیں ہے، اگرچہ کچھ محدثین نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے لیکن اس کی سند منقطع ہے جیسا کہ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے صراحت کی ہے۔[2] علامہ بیہقی نے بھی اس کے منقطع ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے، آپ فرماتے ہیں: اس روایت کو امام طبرانی اور ابو یعلی نے بیان کیا ہےا ور ا س کے راوی بھی ’’ صحیح ‘‘ کے راوی ہیں، اس کے علاوہ جعفر کا متعدد صحابہ کرام سے سماع بھی ثابت ہے لیکن مجھے معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے حضرت خالد بن ولید سے سنا ہے یا نہیں۔ [3] حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے اس واقعہ کو سننا تو درکنار بلکہ ان کا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی زندگی میں پیدا ہونا بھی ثابت نہیں، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ۲۲ ہجری کے لگ بھگ فوت ہوئے تھے، جو صحابہ کرام دیر سے فوت ہوئے ہیں ، اگرچہ ان سے اس کا سماع ثابت ہے لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے بھی ملاقات کی ہے یا ان سے کچھ احادیث سنی ہیں۔ بہر حال یہ روایت منقطع ہونے کی وجہ سے قابل حجت نہیں ، ہم کراماتِ اولیاء کے قائل ہیں لیکن حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی مذکورہ کرامت صحیح سند سے ثابت نہیں ہے اگرچہ ہمارے خطباء حضرات اسے بڑی شدو مد سے بیان کرتے ہیں۔( واللہ اعلم) سعودی عرب کے قومی دن پر ایک پیغام سوال:سعودی عرب کے ’’ الیوم الوطنی‘‘ کے موقع پر آپ پاکستانی قوم کو کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں تو اس کی وضاحت کریں؟ جواب: عالم اسلام میں صرف دو حکومتیں ایسی ہیں جو ایک نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئی ہیں، ان کا تعلق جغرافیائی حدود و قیود سے نہیں ہے، پہلی حکومت جو نظریہ توحید پر قائم ہوئی وہ حکومت سعودیہ ہے ، آج تک یہ حکومت توحید اور اس کے تقاضوں کو پورا کر رہی ہے، اس کے متعلق کسی قسم کی مداہنت یا مفاہمت نہیں کی گئی ، اللہ تعالیٰ نے توحید کے تحفظ کے پیش نظر اسے ہر قسم کے دنیاوی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ دوسری حکومت جو ایک نظریہ کی مرہون منت ہے وہ حکومت پاکستان ہے، اس کی بنیاد بھی لا الٰہ الا اللّٰہ ہے، یہ فقرہ تو زبان زد خاص و عام ہے کہ ’’ پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللّٰه ‘‘ لیکن ہمیں بد قسمتی سے ایسےحکمران ملے ہیں جنہیں ذاتی مفادات اور اقرباء نوازی کے علاوہ کسی دوسرے کام کے لئے فرصت نہیں ہے۔ ملک بھر میں کفر و شرک کے اڈے موجود ہیں، فحاشی اور بے حیائی کھلے بندوں ہوتی ہے لیکن اس کی روک تھام کے لئے ہمارے ہاں کوئی قانون نہیں ہے جبکہ حکومت سعودیہ آج بھی اپنے نظریہ توحید پر قائم ہے اور توحید کے تحفظ کے لئے ہر قسم کی قربانی دیتی ہے، اس حکومت کو عوام سے کس قدر ہمدردی ہے، صرف ایک واقعہ بیان کرتاہوں۔
Flag Counter