Maktaba Wahhabi

191 - 452
ہمارے سامنے آ تا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ مال زکوۃ سے اس کا تعاون کریں، کیا قبل از وقت زکوۃ ادا کی جا سکتی ہے ، شرعی طور پر اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے ؟ جواب: زکوۃ کے فرض ہو نے کی تین شرائط ہیں۔ 1۔مال نصاب کو پہنچ جائے۔ 2 ۔ مال ، ضروریات سے فاضل ہو۔ 3۔ اس مال پر سال گزر جائے اگر ایک آدمی نے ان شرائط کی موجودگی میں زکوۃ ادا کر دی ہے ، اس کے بعد پھر اس کے سامنے کوئی ضرورت مند آ جا تاہے اور وہ شخص مال زکوۃ کے علاوہ اپنی گرہ سے اس کا تعاون کر نے کی پوزیشن میں نہیں ہے تو وہ زکوۃ فرض ہو نے سے پہلے بھی اس سے تعاون کر سکتاہے ، یعنی زکوۃ کی ادائیگی قبل از وقت کر سکتا ہے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آیا زکوۃ اپنے وقت سے پہلے ادا ہو سکتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال پر سال گزر نے سے پہلے زکوۃ دینا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔ امام شافعی ، امام احمد اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہم کے ہاں بھی قبل از وقت زکوۃ ادا کرنا جائز ہے۔ چنانچہ امام ابو داؤد نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے ’’قبل از وقت زکوۃ ادا کرنے کا بیان‘‘ جبکہ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ وقت سے پہلے زکوۃ دینا جائز نہیں ہے ، ہمارے رجحان کے مطابق امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف مرجوح ہے۔ (واللہ اعلم) صدقہ فطر کے لیے صاحبِ نصاب کی شرط سوال: ہمارے ہاں کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ صدقہ فطر ان حضرات پر فرض ہے جو صاحب نصاب ہوں ، اس موقف کی کیا حیثیت ہے ؟ وضاحت کریں۔ جواب: صدقہ فطر ادا کر نے کے لیے صاحب نصاب ہو نے کی شرط لگانا خود ساختہ اور ایجاد بندہ ہے، شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے کیونکہ احادیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ صدقہ فطر ہر چھوٹے بڑے ، مرد ، عورت اور آزاد یا غلام کی طرف سے ادا کیا جا ئے، اس کے لیے کوئی نصاب مقرر نہیں ہے۔ بلکہ ہر اس شخص پر اس کا ادا کرنا ضروری ہے جس کے پاس عید کے دن اپنے اہل و عیال کی خوراک سے اتنا غلہ زائد موجود ہو کہ وہ گھر کے ہر فرد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کر سکے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’زکوۃ فطر میں نصاب کی ملکیت کا اعتبار نہیں ہے بلکہ یہ ہر انسان پر واجب ہے جو عید کی رات اور دن اپنی خوراک سے زائد ایک صاع کے برابر رکھتا ہو، یہی جمہور اہل علم کا موقف ہے۔ ‘‘[2] حدیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زکوۃ فطر مسلمانوں میں سے ہر نفس پر فرض ہے ۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مقام پر اشارے سے بھی نہیں فرمایا کہ ہر نفس سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں ، جن کے پاس زکوۃ مال کا
Flag Counter