Maktaba Wahhabi

51 - 452
میں ہے: ’’ جب آدمی نے عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ کر دخول کیا تو اس پر غسل واجب ہو گیا اگرچہ انزال نہ ہوا ہو۔ ‘‘[1] ایک دوسری حدیث میں مزید وضاحت ہے: ’’ جب مرد کی طرف سے موضع ختنہ عورت کے ختنہ کی جگہ سے تجاوز کر جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔‘‘[2] رحم میں مانع حمل کوئی بھی چیز رکھنے کی صورت میں بھی غسل واجب ہو گا کیونکہ یہ چیزیں دخول اور انزال سے رکاوٹ نہیں بنتیں، وضوء صرف اس صورت میں ہو گا جب دخول کے بغیر لمس ہوا ہو، بہر حال صورت مسؤلہ میں عورت کو غسل کرنا ہو گا، مصنوعی جھلی رکھنے سے غسل ساقط نہیں ہو گا بشرطیکہ دخول ہو چکا ہو۔ جمی ہوئی مٹی پر تیمم سوال:بارش کی وجہ سے اگر زمین کی مٹی جم گئی ہو اور وہاں غبار وغیرہ نہ ہو تو کیا اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟ جواب: تیمم کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔‘‘[3] اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تیمم کے لئے مٹی کا ہونا شرط ہے ، اس پر غبار ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ جب بھی مٹی پر ہاتھ مار کر تیمم کر لیا جائے تو یہ کافی ہے۔ لہٰذا جب کسی زمین پر بارش پڑنے کی وجہ سے اس کی مٹی جم گئی ہو تو انسان کو چاہیے کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر دونوں ہاتھوں اور چہرے کا مسح کر لے، اس صورت میں تیمم صحیح ہے اگر دیوار پاک مٹی سے بنی ہوئی ہے تو اس کے ساتھ تیمم کرنا جائز ہے ہاں اگر دیوار پر لکڑی کا کام ہوا ہے یا اس پر ٹائل لگی ہے تو غبار ہونے کی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے وہ زمین پر تیمم کر رہا ہے کیونکہ غبار مٹی کے مادے سے ہے اور اگر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم جائز نہیں کیونکہ وہ مٹی سے تیمم نہیں کر رہا ، اسی طرح اگر فرش وغیر ہ پر غبار ہو تو اس پر ہاتھ مار کر تیمم کیا جا سکتاہے اور اگر اس پر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم نہیں ہو سکتا، بہر حال بارش کی وجہ سے جمی ہوئی مٹی پر تیمم ہو سکتا ہے اگرچہ اس پر غبار نہ ہو لیکن لکڑی اور فرش وغیرہ پر اگر غبار ہو تو تیمم جائز ہے بصورت دیگر اس سے تیمم نہیں کرنا چاہیے۔ چھوٹے بچے کا پیشاب سوال:چھوٹے بچے کا پیشاب اگر کپڑوں کو لگ جائے تو کیا اسے دھونا چاہیے یا اس پر پانی بہا دیا جائے ، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟ جواب: پیشاب پلید ہے ، اسے دھونا چاہیے، البتہ بچے کے پیشاب میں شریعت نے کچھ نرمی کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ لڑکی کے پیشاب سے آلودہ کپڑا دھویا جائے البتہ لڑکے کے پیشاب سے آلودہ کپڑے پر چھینٹے مارے جائیں گے۔ ‘‘[4]
Flag Counter