Maktaba Wahhabi

452 - 452
میرے اور تمہارے درمیان تھی، حتیٰ کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا ۔‘‘ [1] ان تینوں احادیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا جس کا مشاہدہ بھی کیا جا سکتا تھا ۔ لہٰذا یہ سب بے سر و پا باتیں ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا کسی صحیح حدیث میں اس بات کا ذکر نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم ) رات کی آخری تہائی سوال:احادیث میں رات کی آخری تہائی کی فضیلت آئی ہے ، اس کی تعیین گھنٹوں میں کیسے ہو سکتی ہے، اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں؟ جواب: شرعی اعتبار سے رات، غروب آفتاب سے شروع ہوتی ہے اور طلوع فجر تک رہتی ہے، طلو ع فجر کے بعدرات ختم ہو جاتی ہے ، چونکہ رات کا درانیہ مختلف ہوتا ہے اس لئے گھنٹوں میں اس کی تعیین ممکن نہیں، البتہ اس کی پہچان ہر انسان کے لئے ممکن ہے ، وہ اس طرح کہ غروب آفتا ب کے بعد طلوع فجر تک کے وقت کو تین حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، پہلے دو حصے چھوڑ کر آخری حصہ وہ رات کی آخری تہائی ہے، اس کی حدیث میں واقعی بہت فضیلت آئی ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ ہر رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان دنیا پر اترتے ہیں اور فرماتے ہیں : کون ہے جو مجھے پکارے ، میں اس کی حاجت برآوری کروں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اسے معاف کروں ، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اسے عطا کروں۔( صحیح بخاری ) بندہ مومن کو چاہیے کہ وہ ان مبارک لمحات کو غنیمت خیال کرے، وہ اس وقت ضرور اپنے اللہ کے ساتھ مناجات میں مصروف ہو اگرچہ تھوڑے سے وقت میں ہو، ممکن ہے کہ اسے اللہ کی طرف سے فضل عظیم میسر آ جائے شاید اسے اللہ تعالیٰ کے بے پایاں رحمت کا کچھ حصہ مل جائے اور اس کی دعائیں شرف قبولیت سے نواز دی جائیں، اللہ تعالیٰ ان مبارک ساعتوں میں عاجزی اور انکساری کے ساتھ دست سوال دراز کرنے کی توفیق دے۔ آمین! لفظ ’’ حنّان‘‘ کی حیثیت؟ سوال:ہمارے ہاں عام طور پر یا حنّان ، یا منّان پکار کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی جاتی ہے جبکہ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ حنان کا نام اسمائے حسنیٰ سے نہیں ہے، قرآن مجید و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت درکار ہے ؟ جواب: عربی زبان میں لفظ حنان دو طرح سے استعمال ہوتا ہے ایک تخفیف کے ساتھ یعنی شدّ کے بغیر بطور مصدر مستعمل ہے جس کا معنی رحمت و شفقت ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ وَ حَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَ زَکَاۃً‘‘[2] ’’ ہم نے یحییٰ کو اپنی طرف سے رحمت و شفقت اور پاکیزگی عطا کی فرمائی ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں حنان اللہ تعالیٰ کی صفت کے طور پر واقع ہوا ہے، حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل جہنم پر ’’ یتحسن‘‘ اپنی رحمت سےشفقت فرمائے گا۔[3]
Flag Counter