Maktaba Wahhabi

70 - 452
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محض پانی بہا دینے سے زمین پاک ہو جاتی ہے اسے کھودنے کی ضرورت نہیں۔ اگرچہ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ اگر زمین سخت ہو تو وہاں پانی بہا دیا جائے اور اگر نرم ہو تو نجاست کی جگہ کو کھودنا ضروری ہے، لیکن یہ محض تکلف ہے۔ جن احادیث میں زمین کھودنے کا ذکر ہے وہ سخت ضعیف ہیں، جیسا کہ ماہرین حدیث نے اس کی صراحت کی ہے۔ [1] نجاست آلود زمین کے پاک ہونے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ خطہ سورج یا ہوا کی وجہ سے خشک ہو جائے حتیٰ کہ نجاست کا اثر ختم ہو جائے، اس طرح بھی زمین پاک ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں وہ مسجد میں ہی رات گزارتے تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ کتے مسجد میں آتے اور پیشاب کر جاتے تھے لیکن صحابہ کرام وہاں کچھ چھینٹے وغیرہ نہیں مارتے تھے۔ [2] امام ابو داود نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ زمین خشک ہونے سے پاک ہو جاتی ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ زمین خشک ہونے سے پاک ہو جاتی ہے کیونکہ اگر زمین خشک ہو جانے سے پاک نہ ہوتی تو صحابہ کرام اسے یونہی نہ چھوڑتے۔[3] بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق زمین کو پاک کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہاں پانی بہا دیا جائے لیکن اگر پانی نہ بہایا جائے اور زمین خشک ہو جائے اور نجاست کے اثرات بھی ختم ہو جائیں تو وہ زمین پاک ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس امر کی صراحت موجود ہے۔ ( واللہ اعلم) جرابوں پر مسح سوال:آپ نے اپنےفتاویٰ اصحاب الحدیث میں لکھا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے لیکن فیصل آباد سے شائع ہونے والے ایک رسالہ ’’ پیغام حق‘‘ میں اسے غلط ثابت کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ متقدم محدثین جرابوں پر مسح کرنے کے قائل نہیں ہیں ، آپ سے گزارش ہے کہ اصل حقیقت سے آگاہ فرمائیں؟ جواب: ہم نے اس موضوع پر تفصیل سے لکھا تھا کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے اور احادیث سے اس کا ثبوت بھی دیا تھا۔[4] اس میں کوئی شک نہیں کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے اور احناف میں قاضی ابو یوسف اور محمد بن حسن شیبانی بھی جرابوں پر مسح کرنے کے قائل ہیں جیسا کہ ان کی معتبر کتابوں میں صراحت ہے۔ [5] بلکہ صاحب ہدایہ نے لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صاحبین کے قول کی طرف رجوع کر لیا تھا ، لہٰذا جرابوں پر مسح کرنے کے عدم جواز کا دعویٰ بلا دلیل ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کا ایک دستہ کسی مہم کے لئے روانہ کیا ، انہوں نے سردی کا شکوہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ پگڑیوں اور پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء( جرابوں اور
Flag Counter