Maktaba Wahhabi

305 - 452
عدالتی نکاح کی شرعی حیثیت سوال:ہمارے معاشرہ کا یہ بہت نازک مسئلہ ہے کہ لڑکی اور لڑکا آپس میں نکاح کے لئے رضا مند ہوتے ہیں لیکن والدین اس نکاح کے لئے آمادہ نہیں ہوتے، پھر وہ لڑکی گھر سے بھاگ کر عدالتی نکاح کر لیتی ہے، اس طرح اولاد بھی پیدا ہو جاتی ہے، اس قسم کی شادی کو کس طرح صحیح کہا جا سکتا ہے؟ جواب: شریعت اسلامیہ میں جو لڑکی بھی گھر سے بھاگ کر اپنے سر پرست کی اجازت کے بغیر نکاح کرتی ہے وہ نکاح باطل ہے، خواہ اس قسم کے نکاح کو کتنی ہی مدت کیوں نہ گذر جائےاور اس نکاح کے نتیجہ میں خواہ بچے بھی پیدا ہو جائیں ، نکاح کے لئے ولی کی اجازت اور اس کی رضا مندی بنیادی شرط ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جب عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے، آپ نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے۔ [1] بلکہ جو عورت اپنے سرپرست سے بالا بالا خود ہی نکاح کر لیتی ہے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدکار قرار دیا ہے، چنانچہ ارشاد نبوی ہے: ’’ کوئی عورت کسی دوسری عورت کا ( ولی بن کر ) نکاح نہ کرے اور نہ ہی خود اپنا نکاح کرے بلاشبہ وہ عورت زانیہ ہے جس نے اپنا نکاح خود کر لیا۔ [2] اب عدالتی نکاح کو درست کرنے کی یہی ایک صورت ہے کہ ان کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے ، جب اس پر کچھ وقت گزر جائے تو مشرقی روایات کے مطابق سرپرست کی رضا مندی اور اجازت کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا جائے، کیونکہ شریعت پہلے نکاح کو درست تسلیم نہیں کرتی بلکہ اسے باطل قرار دیتی ہے ، بیوی خاوند کو چاہیے کہ وہ عدالتی نکاح کرنے پر اللہ کے حضور خلوص دل سے توبہ کریں ، اللہ تعالیٰ معاف کرنے والامہربان ہے۔ ( واللہ اعلم) مسئلہ رضاعت سوال:مسمی عبد الحمید شاہد نے گیارہ ماہ کی عمر میں اپنی پھوپھی کا دودھ ایک مرتبہ پیا جب کہ اس کی والدہ کو غسل دیا جا رہا تھا کیونکہ وہ فوت ہو چکی تھی، پھر دوسری مرتبہ اس وقت دودھ پیا جب کہ اس کی والدہ کو دفن کیا جا چکا تھا، اب عبد الحمید اپنے لڑکے کی شادی اپنی پھوپھی کی ایک چھوٹی بیٹی سے کرنا چاہتا ہے، اس نکاح میں رضاعت یا کوئی دوسرا امر تو مانع نہیں ، راہنمائی فرمائیں؟ جواب: سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ مسمی شاہدؔ نے صرف دو مرتبہ اپنی پھوپھی کا دودھ پیا ہے، دو مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دفعہ یا دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ۔[3] ایک روایت کے الفاظ اس طرح ہیں کہ ایک مرتبہ دودھ پینے اور دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، جب کہ ایک
Flag Counter